چنگیز خان

  • Work-from-home

Tabishss

Regular Member
Jun 15, 2013
82
47
318
32
Landhi, Karachi.
تاریخ ِعالم میں دہشت ، خوف اور بربریت کا ایک بھیانک باب

مختصر جائزہ

پیدائش: 1162ء
انتقال: 1227ء

منگول سردار ۔ دریائے آنان کے علاقے میں پیدا ہوا۔ اصلی نام تموجن تھا جس کا مطلب ہے "لوہے کا کام کرنے والا"۔

چنگیز خان دُنیا کی تاریخ کا ایک منفی کِردار ہے جِس نے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارا۔اُسے قتل و غارت دیکھ کر مزا آتا تھا

صحرائے گوپی کے شمال میں دریائے کیرولین اور دریائے اونان کی زرخیز وادیوں میں ان گنت قبائل آباد کے ساتھ ساتھ منگولوں کے بھی قبائل آباد تھے۔ منگولوں کے ایک قبیلہ میں یسوکائی نامی شخص کے گھرایک بچہ کی ولادت ہوئی جس کا نام اس نے تموچن رکھا ۔اس موقع پر اس قبیلے کے بعض دانا لوگوں نے یہ پیشن گوئیاں کیں کہ یہ لڑکا بڑا ہوکر ایک ظالم وجابرجنگجو حکمران ر بنے گا۔ منگول وحشی قسم کی شکاری قوم تھی ، چونکہ یہ علاقہ برفانی تھا اس لئے انھیں برفباری اورسردی سے بچاﺅ کے لئے کھالوں کی ضرورت پڑتی تھی ، جس کے لئے یہ لوگ چھپ کر گھات لگاکر جنگلی گھوڑوں اور بارہ سنگھوں کا شکار کیا کرتے تھے۔ سردی سے بچنے کے لئے یہ جانوروں کے گوشت کے ساتھ ساتھ انکی آنتیں تک کھالیتے اور ان کا خون بھی پی لیتے تھے۔ جس وقت تموچن پیدا ہوا اس کی قوم سینکڑوں خاندانوں میں بٹی ہوئی تھی اور اس کا اپنا قبیلہ بھی ان سے ناراض تھا۔ ابھی یہ لڑکا چھوٹا ہی تھا کہ اس کے باپ کو اس کے دشمنوں نے زہر دے کر ہلاک کردیا۔اس طرح یہ لڑکا اپنی بیوہ ماں کے زیرِ سایہ اپنے دوسرے بہن بھائیوں کے ہمراہ پروان چڑھتا رہا۔ اس کی ماں اکثر راتوں کو اسے اپنے پاس بٹھا کر اس کے آباﺅ اجداد کی بہادری اور جرات کے واقعات سنایا کرتی تھی۔ یہ ہی وجہ تھی کہ تموچن بچپن ہی سے نڈر اور بہادر تھا۔

جب 1175ء کو جب وہ اپنے قبیلے کا سردار بنا تو دیگر قبائل سے اس کی چپقلش شروع ہو گئی۔ اس نے تمام قبائل اور حلقوں کو اپنے زیر اثر کرنے کی بھر پور کوشش کی کیونکہ اس وقت منگولیا پر کئی قبائل کی حکومت تھی۔ پھر صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد اس نے سب سرداروں کو اکٹھا کیا اور مل کر دیگر علاقوں کو فتح کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔ اس مشورے کے بعد وہ بہت مقبول ہو گیا اور دیگر سب سرداروں نے اسے متفقہ طور پر اپنا سردار تسلیم کر لیا اور متفقہ طور پر دریائے آنان کے قریب ایک مجلس میں اسے چنگیز خان کا خطاب بھی دیا۔

چنگیز خان نے باقاعدہ طور پر منگول سلطنت کو ایک مضبوط سلطنت کے طور پر متعارف کروایا، منگول سلطنت کی فوج کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں کو بھی مضبوط بنیادوں پر کھڑا کیا۔ اس نے فوج کی تنظیم کے جو اصول مقرر کیے وہ صدیوں تک فوجی ماہروں کے لیے مشعل راہ کا کام دیتے رہے۔ اس نے چین کو دو دفعہ تاراج کیا اور 18۔1214ء میں دو چینی ریاستوں ہیا اور کن پر قبضہ کر لیا۔

چنگیز خان کی حکمت عملی اورجنگی منصوبہ بندی نے چینیوں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی ۔چنگیز خان اوراس کے سپاہی اب چین کی سرزمین سے کافی حد تک واقف ہوچکے تھے۔ لہٰذا اس نے اب ان شہروں کو فتح کرنے کا ارادہ کرلیاجن کے گرد قلعے اور فصیلیں بنی ہوئی تھیں اور حربہ کے طور پر اس نے اپنے اس خوف کو استعمال کیا جو اس علاقے میں پھیل چکا تھا۔ اس نے چینی لشکروں پر اپنی دہشت پھیلانے کے لئے یہ اعلان کردیا کہ جو منگولوں کے سپاہیوں سے جنگ کرے گا ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہیں چھوڑا جائے گا اور جو چنگیز خان کی اطاعت کرے گا اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔

1219ء میں اس کے چند سفیر ، جو مختلف ممالک میں بھیجے گئے تھے ، قتل ہو گئے۔ اس واقعے نے اس کو تسخیر عالم پر ابھارا اور وہ دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکل کھڑا ہوا۔
المختصر
اسی سال اس نے شمالی چین اور افغان سرحد کے کئی علاقے فتح کیے۔ بخارا اور مرو کے علاقوں کو لوٹا اور ہرات پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد ترکی اور جنوب مشرقی یورپی ملکوں کا رخ کیا۔ اس کی فوجوں نے جنوبی روس اور شمالی ہند تک یلغار کی۔ 1227ء میں چین پر تیسرے حملے کے دوران میں اس کا انتقال ہوگیا۔
10464101_399758313512837_5316872407322184503_n.jpg
 
Top