ناپاک فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والی روسی بہ

  • Work-from-home
Jan 15, 2012
18
5
3
بسم اللہ الرحمن الرحیم


خروٹ آباد( کوئٹہ، پاکستان) میں

ناپاک فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والی روسی بہن اولگا ( سمیہ) شروئڈر[SUP]رحمہا اللہ[/SUP]

کے حوالے سے ایک روسی بہن کاخصوصی پیغام

بقلم: روسہ صحافی بہن،سلطانہ مراویووہ

ترجمہ: انصاراللہ اردو ٹیم



درود اور سلامتی ہو محمد ﷺ پر، ان کے اہل و عیال پر اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم پر

اما بعد

دنیا کے جس کونے تک میرا یہ پیغام پہنچے،وہاں کے رہنے والے سب عزیز بھائیوں اور بہنوں کو السلام علیکم

دنیا کے ہر کونے میں مسلمان بستے ہیں،جو ایک اللہ کی عبادت کا درس دینے والے دین کی پیروی کرتے ہیں ۔ جیسا کہ ہم ہیں ؛ روسی مسلمان۔

ایک بھائی نے مجھ سے ہماری دینی بہن ’’اولگا (سمیہ) شروئڈر Olga Shredder))‘‘ کی شہادت کے بارے میں پوچھا، جو کہ ایک روسی مسلمان تھیں اورکوئٹہ پاکستان میں شہید ہوئیں۔ میں ان کی گزارش پوری کرنے کی کوشش کروں گی۔ (ان شاءاللہ)

میں بتاتی چلوں کہ میں اور’’اولگا‘‘ ایک دوسرے کو ذاتی طور پر نہیں جانتے تھے۔ میں نے اور دیگر کئی مسلمانوں نے ان کی کہانی کو صرف سرے سےجانچا ہی تھا۔ اور چونکہ میں ایک صحافی ہوں، میں نے اپنی پوری استطاعت کے مطابق ان کی زندگی کے بارےمیں تحقیق کی ۔ میں نے ان لوگوں سے بات کی جو اس بہن کو جانتے تھے، اس کے ہم جماعت، اس کی بہنیں اور دیگر مسلمان۔ میرے لئے زیادہ اہمیت کی بات یہ تھی کہ میں یہ ثابت کروں کہ اولگا، ان کے شوہر اور ان کے ساتھ تین اور مسلمان ،جنگجو نہیں تھے، جیسا کہ روسی پریس نے لکھا تھا۔

مجھے جتنے بھی حقائق ملے، میں نے اولگا کے والدین کو فراہم کر دیئے۔ میں نے ان کے شوہر کے والدین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ، جو کہ تاجکستان میں رہائش پذیر ہیں، مگرمیرا ان سے رابطہ نہیں ہوسکا کیونکہ کسی کوان کاپتہ معلوم نہیں۔

یہ حقیقت کہ اولگا ایک جنگجو نہیں تھیں،چند حقائق سے ہی یہ بات ثابت ہوجاتی ہے۔ جب ان کو قتل کیا جا رہا تھا تب ان کے پاس کوئی بم یا اسلحہ نہیں تھا۔لیلہ، اولگا کی ایک سہیلی جو کہ ماسکو میں مقیم ہیں، اس نے کہا ہے کہ ۵ مئی کو بھیجے جانے والے ایک خط میں اولگا نے ان کو بتا یا کہ وہ اپنے شوہر کے ہمراہ جلد ہی اپنے حمل کو ہلکا کرنے ماسکو واپس آئیں گی اور وہ پھر دوشنبہ (تاجکستان) جائیں گی۔

جنگجوؤں کے، اصول اور مستقبل کےلئے ایسے ارادے تو نہیں ہوا کرتے ہیں۔

اولگا بہت اچھی اور فرمانبردار بیٹی تھیں۔ ان کی سہیلیاں ان کے بارے میں خیر کے علاوہ اور کچھ نہیں کہتیں۔ یہ کہا جاتا ہے کہ وہ بہت رحم دل اور بہت ذہین لڑکی تھیں۔ ان کی وفات ان کے والدین کے لئے بہت بڑا صدمہ تھا۔ ان کی ایک قریبی سہلی ، اینستاسیہ کہتی ہیں: ’’ان کی والدہ مضبوط خاتون ہیں، مگر میں دیکھتی ہوں کہ وہ اپنی بیٹی کو بہت پریشانی سے یاد کرتی ہیں۔ ان کے چہرے پر کوئی تاثرات نہیں ہیں۔‘‘

اولگا ایک بہت قابل طالب علم تھیں، انہوں نے ہائی سکول سے سونے کا تمغہ اور ڈپلومہ حاصل کیا تھا۔ اسی وجہ سے وہ ماسکو کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ لے سکیں۔ مگر ادھر ان کی زندگی میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی۔ وہ ادھر مسلمانوں سے ملیں اور اسلام سے متعارف ہوئیں اور انہوں نے اپنا نیا نام 'سمیہ' رکھا۔ انہوں نے ایک تاجک بھائی ’’نعمان‘‘ سے شادی کی۔ انہوں نے یونیورسٹی چھوڑی کیونکہ ان کو اس میں کوئی فائدہ نظر نہ آیا اور ماسکو میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنا شروع کیا۔ ادہر ان کے سارے دوست ان کے بارے میں خیرکے سواکچھ نہیں کہتے ہیں۔

میں یہاں ایک بات بتاتی چلوں کہ روسیوں کے لئے جو کہ ہزاروں سال سے عیسائی ہیں، اسلام قبول کرنا آسان نہیں ہے۔ اسلامی اور روسی تہذیب بہت مختلف ہے۔ مگر اللہ کے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے ، اولگا کے والدین اپنی بیٹی کے اس فیصلے سے (کہ وہ مسلمان ہوگئیں) خوش نہیں تھے مگر رکاوٹ کا باعث بھی نہیں بنے۔ خوش قسمتی سے روسی والدین (اس معاملے میں) صابر ہوتے ہیں، اور روس میں مذہبی آزادی کے متعلق بھی ایک قانون ہے۔

اب اس بات پر آتے ہیں کہ وہ پاکستان میں کیسے تھے۔ اس کے بارے میں نہ میں اور نہ ہی کوئی اور پتا لگا سکا ہے۔ مگر ان کی روانگی سے قبل ایک عجیب واقعہ پیش آیا ۔ نعمان کے ایک دوست اور پانچ مزید مسلمان غائب ہو گئے اور ابھی تک نامعلوم ہیں۔

یہ بات جان لینی چاہیے کہ روس میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ اگرچہ یہاں حالات افغانستان اور پاکستان سے بہتر ہی ہیں، مگر روس میں بھی مسلمان مغلوب ہیں۔ روسی حساس ادارہ ’’ایف ایس بی FSB)) مسلمانوں پرکڑی نظر رکھتی ہے اور جن مسلمانوں کو چاہتی ہے گرفتار کر لیتی ہے اور ان کویاتو غیرقانونی طور پر اپنی مرضی کے مطابق غیر مشروط مدت کے لئے اپنے پاس رکھتی ہے یا پھرجان سےمار دیتی ہے۔ روسی حکومت نے شمالی قفقاز کے مسلمانوں پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اسلام کا تصوربہت بدنام ہے۔ مجاہدین اپنے علاقوںمیں(جوابی) حملے کرتے رہتے ہیں۔ دوسری طرف یہی چیز لوگوں کو اسلام کی طرف متوجہ بھی کرتی ہے اور دن بہ دن زیادہ سے زیادہ روسی نوجوان اسلام قبول کر رہے ہیں۔ بطور روسی مسلمان، میرے لئے یہ ایک بہت خوشی کی بات ہے۔ الحمدللہ

یہ بات خارجِ امکان نہیں ہے کہ وہ اور ان کے شوہر، ان حالات کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ روسی حکومت ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کرتی جو شریعت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس حکومت کو تو ایسے شہری چاہیے جو اس کے قوانین کی پاسداری کرتےہو۔ آسان الفاظ میں جیسے، بھیڑ کا ریوڑ۔

اگر وہ زندہ ہوتے تو ہم ان کے محرکات جان سکتے ۔ مگر پاکستانی پولیس نے یہ امکان ہی زائل کر دیا۔۔۔

جو کچھ کوئٹہ کی چیک پوسٹ پر ہوا، وہ تو آپ جانتے ہی ہیں۔ تمام معلومات لوگوں میں عام ہیں۔

یہ روسی مسلمان صرف اس لئے گرفتار کئے گئے اور پھر شہید کئے گئے کہ انہوں نے رشوت دینے سے اور جنسی خدمات فراہم کرنے سے انکار کیا۔ حاملہ اولگا (سمیہ)کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔ انہوں نے پھر تمام لاشوں سے زیورات چوری کر کے اپنے پاس رکھ لئے۔

یقیناً آپ میں سے زیادہ تر لوگوں نے وہ ویڈیو دیکھی ہوگی جس میں پاکستانی پولیس اور فوج ان زخمی خواتین پر گولیاں برسا رہے تھے۔ ایک طرف تو میرا دل افسردہ ہوا جب میں نے وہ تصویریں دیکھیں، مگر دوسری طرف مجھے اولگا (سمیہ)شروئڈر سے انسیت ہوگئی ۔ وہ ایک سچی مسلمہ کی طرح اپنے جسم کے ذریعہ ایک مسلمان کی حفاظت کرتے ہوئے غیرت اور عزت کے ساتھ شہیدہوئیں۔ وہ اس حالت میں فوت ہوئیں کہ ان کا ہاتھ بلند تھا اور شہادت کی انگلی بلندتھی۔ اے اللہ ہم سب کو عزت کی موت دے، ایمان کی موت۔آمین

اولگا ( سمیہ)کے والدین اور دوست احباب کا دل ٹوٹا ہوا تھا۔ وہ اسلام کی طرف انگلی اٹھاتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر اولگا (سمیہ) اسلام قبول نہ کرتیں تو ایسا نہ ہوتا۔ یہ ایک بہت دھچکے کی بات ہے کہ وہ روسی مسلمان، مسلمانوں کے ایک ملک میں ہی مارے گئے۔ ہم مسلمان بھی بہت ظالم ہیں، مگر یہ بھی اللہ کے اذن سے ہے۔ میں دل سے یہ امید کرتی ہوں کہ وہ سب (مقتولین) جنتوں میں جائیں گے۔ (ان شاءاللہ)

میں نے اولگا (سمیہ)کی کزن سے اور ان کی بہن'لیدیا' سے بات کی۔ اس نے کہا کہ اگر اللہ اولگا (سمیہ)کو ایک اور زندگی دیتا، تو وہ ان کی طرح رہتیں، اور کسی نے افسوس نہ کیا ہوتا۔ پھر وہ رونا شروع ہوگئی۔

خوش قسمتی سے اولگا (سمیہ)کے والدین سمجھدار لوگ ہیں۔ انہوں نے اولگا (سمیہ)کو ، بشمول ان کے شوہر اور بیٹے کے ، اسلامی طریقے کے مطابق دفن ہونے دیا۔ شروع میں وہ دوشنبہ میں دفنانا چاہ رہے تھے مگر ان کے شوہر کے والدین ان لاشوں کو گھر لانے پر رضا مند نہ ہوئے، تاہم وہ کوئٹہ میں ہی دفنا دیئے گئے۔ میں یہ سوچتی ہوں کہ روسی تو ان کی قبروں کی زیارت نہیں کر سکیں گے۔ میں امید کرتی ہوں کہ ہمارے مسلمان بھائی اور بہنیں ان قبروں کی دیکھ بھال کریں گے۔

میں یہ بھی التجا کرتی ہوں کہ ، جو بھی بھائی بہن یہ پیغام پڑھیں۔ وہ اولگا ، ان کی مسلمان سہیلیوں اور رشتہ داروں کے لئے دعا کریں۔ کیونکہ اولگا ( سمیہ) ایک روسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ عیسائی اور ملحد لوگ ہیں، تو ہمارے (مسلمانوں کے) علاوہ، ان میں سے کوئی بھی ان کے لئے دعا نہیں کرے گا۔


تمام نیک تمناؤں اور سلام کے ساتھ
روس سےآپکی مسلم صحافی بہن
سلطانہ مراویووہ
(Svetlana Muraviova)
کوہ یورال ، روس

 
  • Like
Reactions: Hans_Mukh
Top