مضامین قرآن - تربیت کے رہنما اصول

  • Work-from-home

Qalandar

Active Member
Aug 8, 2011
323
477
63
37
مضامین قرآن - تربیت کے رہنما اصول

لقد من اﷲ علی المومنین اذ بعث فیہم رسولاً من انفسہم یتلوا علیہم اٰیاتہ ویزکیہم ویعلمہم الکتاب والحکمة وان کانوا من قبل لفی ضلٰلٍ مبین

(آل عمران :۴۶۱)

ترجمہ: حقیقت یہ ہے کہ اﷲ نے مومنوں پر بڑا احسان کیا کہ ان کے درمیان انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اﷲ کی آیتوں کی تلاوت کرے، انہیں پاک صاف بنائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے، جبکہ یہ لوگ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔ (آسان ترجمہ قرآن)

تشریح: اﷲ تعالیٰ نے بنی نوع انسان پر بہت سارے احسانات فرمائے ہیں جن کاشمار کرنا انسان کے بس کی بات نہیں شجر وحجر سے لیکر بحروبر تک، صحرا وکہسار سے لے کر ساز آبشارتک، سمندر کی طغیانی سے لے کر دریا کی روانی تک، مشرق سے لے کر مغرب تک پھیلی ہوئی مخلوقات‘ یہ خداواند کریم کا حضرت انسان پر انعام و احسان ہے۔ لیکن انسانیت پر ایک احسان ایسا بھی ہے جس کی وجہ سے انسانیت کے افتخار میں قابل قدر اضافہ ہوا کہ اﷲ تعالیٰ نے خاتم الانبیاءصلی اﷲ علیہ وسلم کو آدم کی جنس سے بھیجا۔

علامہ آلوسیؒ فرماتے ہیں کہ جنس انسان میں سے نبی کو مبعوث کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ نبی اور امتی کے درمیان ملاقات میں آسانی ہو اور دو مختلف جنسوں کے درمیان موجود وحشت و نفرت طبعیہ مقاصد نبوت کی افہام و تفہیم میں آڑے نہ آئے۔

مذکورہ بالا آیت میں نبوت کے مقاصد کو بڑی جامعیت سے بیان کیا گیا ہے جن کا لب لباب یہ ہے کہ تلاوت آیات سے لوگوں کے دلوں کو منور کرنا، باطنی آلائشوں سے نفوس کا تزکیہ کرنا اور کتاب و حکمت کے ذریعے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرنا۔ یہی ایک نبی کی نبیادی ذمہ داری ہوتی ہے جسے آقا صلی اﷲ علیہ وسلم نے خوب نبھایا ہے۔ اسی مبارک طریقے اور راستے کو اختیار کرکے امت کل عروج پر ہوئی تھی، لیکن جب سے امت نے تعلیمات نبویہ سے روگردانی کی تب سے زوال کی طرف آنے لگی ہے جس طرح بعثت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے قبل دنیا پر ظلمت و تاریکی کے گہرے بادل چھائے ہوئے تھے، تو تلاوت تزکیہ اور تعلیم کتاب و حکمت کے انوار کے ذریعے یہ اندھیرے چھٹ گئے تھے، آج بھی بدعات و رسومات، مادیت پرستی، نسلی تعصب، چوربازاری اور امن و سلامتی کا فقدان عروج پر ہے ان حالات میں آقا سرکار دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کانمونہ تربیت آج کے انقلابی ذہن کو ایک راہ دکھاتا ہے کہ تلاوت قرآن ، تزکیہ نفس اور کتاب و حکمت کی تعلیم و تبلیغ یہی وہ خطوط ہیں جن پر چل کر انسانیت کو ان نازک حالات میں سنبھالا دیا جاسکتا ہے لہٰذا انسانیت کے سرکردہ افراد جو ابن آدم کی بھلائی کا ارادہ رکھتے ہیں تو وہ خوب سمجھ لیں کہ آقا مدنی صلی اﷲ علیہ وسلم سے محض عشق و محبت کے نعروں سے کچھ ہاتھ نہ آئے گا جب تک کہ معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے انہی خطوط پر کام نہ کیا جائے، جن پر آقا صلی اﷲ علیہ وسلم نے کام کیا تھا۔ امت مسلمہ کو ایک ایسے رہنماﺅں ہی کی ضرورت ہے جو مذکورہ بالا مقاصد نبوت کو سامنے رکھ کر سچے دل اور پکے عزم سے اہل اسلام کی قیادت کا بار اپنے کندھوں پر اٹھائیں گے اور امت مسلمہ کی تربیت میں دن رات ایک کردیں اگر ان امور کا خیال نہ رکھا گیا تو تربیت ناقص ہوگی اور تربیت کا فقدان قوموں کو زوال کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
 
  • Like
Reactions: neevrap
Top