مسیحا
میری افسردگی سے پریشاں نہ ہو
تو مری تلخیوں کا سبب تو نہیں
تیری آنکھیں تو میری ہی دمساز ہیں
تھیں کبھی اجنبی لیکن اب تو نہیں
تجھ کو میری مسرت مقدم سہی
تیرا غم مجھ کو وجہِ طرب تو نہیں
تیرا احسان ہے تو نے میرے لیئے
اپنی پلکوں سے راہوں کے کانٹے چُنے
خود کڑی دھوپ میں رہ کے میرے لیئے
تو نے زلفوں کے شاداب سائے بُنے
میری خاطر زمانے کو پاگل کہا
میری خاطر زمانے کے طعنے سُنے
تُو مری زندگی ہے مگر جانِ من
اب وہ عشق و محبت کی رسمیں نہیں
میرے دل میں کئی گھاؤ ایسے بھی ہیں
جن کا درماں تری دسترس میں نہیں
ایک غم جس کی شدت ہمہ گیر ہے
تیرے بس میں نہیں میرے بس میں نہیں
میری افسردگی سے پریشاں نہ ہو
تو مری تلخیوں کا سبب تو نہیں
تیری آنکھیں تو میری ہی دمساز ہیں
تھیں کبھی اجنبی لیکن اب تو نہیں
تجھ کو میری مسرت مقدم سہی
تیرا غم مجھ کو وجہِ طرب تو نہیں
تیرا احسان ہے تو نے میرے لیئے
اپنی پلکوں سے راہوں کے کانٹے چُنے
خود کڑی دھوپ میں رہ کے میرے لیئے
تو نے زلفوں کے شاداب سائے بُنے
میری خاطر زمانے کو پاگل کہا
میری خاطر زمانے کے طعنے سُنے
تُو مری زندگی ہے مگر جانِ من
اب وہ عشق و محبت کی رسمیں نہیں
میرے دل میں کئی گھاؤ ایسے بھی ہیں
جن کا درماں تری دسترس میں نہیں
ایک غم جس کی شدت ہمہ گیر ہے
تیرے بس میں نہیں میرے بس میں نہیں