قابل نصیحت واقعہ

  • Work-from-home

diya ali

TM Star
Nov 23, 2010
1,104
661
1,013
Rawalpindi
السلام علیکم

--=* ایک بہترین قابلِ نصیحت قصہ *
سلطان مراد نے ایک رات بڑی گھٹن اور تکلیف میں گزاری ، لیکن وہ اس کا سبب نہ جان سکا ، اس نے اپنے سیکورٹی انچارج کو بلایا اس کو اپنی بےچینی کی خبر دی ، بادشاہ کی عادت تھی ، کہ وہ بھیس بدل کر عوام کی خفیہ خبرگیری کرتا تھا ، کہا چلو چلتے ہیں اور کچھ وقت لوگوں میں گزارتے ھیں ، شہر کے ایک کنارے پر پہنچے تو دیکھا ایک آدمی گراپڑا ھے ، بادشاہ نے اسے ھلا کر دیکھا تو مردہ انسان تھا ، لوگ اس کے پاس گزرے جارھے تھے ، بادشاہ نے لوگوں کو آواز دی ادھر آؤ بھئی لوگ جمع ھوگئے اور وہ بادشاہ کو پہچان نہ سکے ، پوچھا کیا بات ھے بادشاہ نے کہا آدمی مرا ھوا ھے اس کو کسی نے کیوں نہیں اٹھایا کون ھے یہ اور اس کے گھر والے کہاں ھیں لوگوں نے کہا یہ زندیق شخص ھے بڑا شرابی اور زانی آدمی تھا ، بادشاہ نے کہا کیا یہ امت محمدیہ میں سے نہیں ھے چلو اس کو اٹھاؤ اور اس کے گھر لے چلو لوگوں نے میت گھر پہنچا دی اس کی بیوی نے خاوند کی لاش دیکھی تو رونے لگی لوگ چلے گئے بادشاہ اور اس کا سیکورٹی انچارج وہیں کھڑے عورت کا رونا سنتے رھے وہ کہہ رھی تھی ، میں گواہی دیتی ھوں بیشک تو اللہ تعالٰی کا ولی ھے اور نیک لوگوں میں سے ھے سلطان مراد بڑا متعجب ھوا یہ کیسے ولی ھو سکتا ہے لوگ تو اس کے متعلق یہ یہ باتیں کررھے تھے اور اس کی میت کو ھاتھ لگانے کو تیار نہ تھے ، اس کی بیوی نے کہا مجھے بھی لوگوں پر یہی توقع تھی * اصل حقیقت یہ ہے کہ میرا خاوند ھر روز شراب خانہ جاتا جتنی ھو سکے شراب خریدتا اور گھر لا کر گڑھے میں بہا دیتا اور کھتا کہ چلو کچھ تو گناھوں کا بوجھ مسلمانوں سے ھلکا ھوا ، اسی طرح رات کو ایک طوائف کے پاس جاتا اور اس کو ایک رات کی اجرت دے دیتا اور اس کو کھتا کہ اپنا دروازہ بند کرلے کوئی تیرے پاس نہ آئے ، گھر آکر کھتا الحمدللہ آج اس عورت کا اور نوجوان مسلمانوں کے گناھوں کا میں نے کچھ بوجھ ھلکا کردیا ھے ، لوگ اس کو شراب خانے اور طوائف کے گھر آتا جاتا دیکھتے تھے ، میں اسے کہتی تھی یاد رکھ جس دن تو مر گیا لوگوں نے نہ تجھے غسل دینا ہے نہ تیری نماز جنازہ پڑھنی ھے اور نہ تجھے دفنانا ھے ، وہ مسکرا دیتا اور مجھے کھتا کہ گھبرا مت تو دیکھے گی کہ میرا جنازہ وقت کا بادشاہ ، علماء اور اولیاء پڑھیں گے ، بادشاہ رو پڑا اور کہنے لگا میں سلطان مراد ھوں ، کل ھم اس کو غسل دیں گے ھم اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے اور ھم اس کی تدفین کریں گے چنانچہ اس کا جنازہ بادشاہ علماء ، اولیاء اور کثیر عوام نے پڑھا ، - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - آج ھم بظاہر کچھ دیکھ کر یا محض دوسروں سے سن کر اھم فیصلے کر بیٹھتے ہیں ، اگر ھم دوسروں کے دلوں کے بھید جان لیں تو ھماری زبانیں گونگی ھو جائی
 
Top