پاکستان کی 6 خواتین نے نئی تاریخ رقم کردی
پاکستان کی چھ نوجوان خواتین کوہ پیماؤں نے پانچ ہزار تین سو میٹر بلند شفتین سرکی چوٹی شمال کی جانب سے سرکرکے نئی تاریخ رقم کردی۔
چھ طالبات پر مشتمل ٹیم نے پانچ ہزار تین سو میٹر بلند شفتین سرکی چوٹی کو شمال کی جانب سے سر کیا جو کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔
ٹیم میں شامل تمام خواتین شمشال ماؤنٹینرنگ اسکول کی اسٹوڈنٹس ہیں۔ چوٹی سر کرنے والی خواتین نوجوان کوہ پیماؤں میں ٹیم منیجر حفیضہ بانو، افسانہ شاہد، شکیلہ نمرہ، ندیمہ سحر، سمرین افیات اور زبیدہ وحید شامل ہیں۔
تمام لڑکیوں کا تعلق ہنزہ کے علاقے سے ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان لڑکیوں کو اس مہم جوئی کے دوران کسی مرد کوہ پیما کی مدد حاصل نہیں تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی میں ہی پاکستان کی 3 بہادر لڑکیوں نے وادی شمشال کی 6 ہزار 80 میٹر بلند منگلیسر پہاڑی کو سر کرکے بھی عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی یہ لڑکیاں مشہور کوہ پیماہ لٹل کریم کی پوتیاں تھیں، جن میں 13 سالہ آمنہ، 14 سالہ مریم بشیر اور 15 سالہ صدیقہ بتول شامل تھیں۔منگلیسر پہاڑی کو سر کرنے کے مشن میں لڑکیوں کے دادا سمیت دیگر 9 کوہ پیما اور چار بین الاقوامی افراد بھی شامل تھے۔انہوں نے اس سفر کا آغاز 16 جولائی کو کیا تھا جس کا اختتام 24 جولائی کو ہوا۔
پاکستان کی چھ نوجوان خواتین کوہ پیماؤں نے پانچ ہزار تین سو میٹر بلند شفتین سرکی چوٹی شمال کی جانب سے سرکرکے نئی تاریخ رقم کردی۔
چھ طالبات پر مشتمل ٹیم نے پانچ ہزار تین سو میٹر بلند شفتین سرکی چوٹی کو شمال کی جانب سے سر کیا جو کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔
ٹیم میں شامل تمام خواتین شمشال ماؤنٹینرنگ اسکول کی اسٹوڈنٹس ہیں۔ چوٹی سر کرنے والی خواتین نوجوان کوہ پیماؤں میں ٹیم منیجر حفیضہ بانو، افسانہ شاہد، شکیلہ نمرہ، ندیمہ سحر، سمرین افیات اور زبیدہ وحید شامل ہیں۔
تمام لڑکیوں کا تعلق ہنزہ کے علاقے سے ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان لڑکیوں کو اس مہم جوئی کے دوران کسی مرد کوہ پیما کی مدد حاصل نہیں تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی میں ہی پاکستان کی 3 بہادر لڑکیوں نے وادی شمشال کی 6 ہزار 80 میٹر بلند منگلیسر پہاڑی کو سر کرکے بھی عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی یہ لڑکیاں مشہور کوہ پیماہ لٹل کریم کی پوتیاں تھیں، جن میں 13 سالہ آمنہ، 14 سالہ مریم بشیر اور 15 سالہ صدیقہ بتول شامل تھیں۔منگلیسر پہاڑی کو سر کرنے کے مشن میں لڑکیوں کے دادا سمیت دیگر 9 کوہ پیما اور چار بین الاقوامی افراد بھی شامل تھے۔انہوں نے اس سفر کا آغاز 16 جولائی کو کیا تھا جس کا اختتام 24 جولائی کو ہوا۔