فطرت کو خرد کے روبرو کر

  • Work-from-home

Sabah

VIP
Nov 20, 2008
9,085
8,117
1,313
Peshawar
علامہ محمد اقبال کی تصنیف 'بال جبریل' کی غزل
فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخیر مقام رنگ و بو کر
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
تاروں کی فضا ہے بیکرانہ
تو بھی یہ مقام آرزو کر
عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں
چاک گل و لالہ کو رفو کر
بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت
جو اس سے نہ ہو سکا ، وہ تو کر
 

Ghazal_Ka_Chiragh

>cRaZy GuY<
VIP
Jun 11, 2011
21,050
15,086
1,313
31
Karachi,PK
علامہ محمد اقبال کی تصنیف 'بال جبریل' کی غزل
فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخیر مقام رنگ و بو کر
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
تاروں کی فضا ہے بیکرانہ
تو بھی یہ مقام آرزو کر
عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں
چاک گل و لالہ کو رفو کر
بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت
جو اس سے نہ ہو سکا ، وہ تو کر
:-bd :-bd :-bd
Great ghazal shared Sabah sister .
 
  • Like
Reactions: Sabah

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
علامہ محمد اقبال کی تصنیف 'بال جبریل' کی غزل
فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخیر مقام رنگ و بو کر
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
تاروں کی فضا ہے بیکرانہ
تو بھی یہ مقام آرزو کر
عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں
چاک گل و لالہ کو رفو کر
بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت
جو اس سے نہ ہو سکا ، وہ تو کر
zabardast:-bd
tu apni khudi kho chukka hay
khoyi hui shey ki justaju kar!
 
Top