عید کا چاند ہے خوشیوں کا سوالی اے دوست
اور خوشی بھیک میں مانگ سے کہاں ملتی ہیں
دست سائل میں اگر کاسئہ غم چیخ اٹھے
تب کہیں جا کے ستاروں سے گراں ملتی ہیں
عید کے چاند ! مجھے محرم عشرت نہ بنا
میری صورت کو تماشائے الم رہنے دے
مجھ پہ حیراں یہ اہل کرم رہنے دے
دہر میں مجھ کو شناسائے الم رہنے دے
یہ مسرت کی فضائیں تو چلی جاتی ہیں !
کل وہی رنج کے، آلام کے دھارے ہوں گے
چند لمحوں کے لیے آج گلے سے لگ جا
اتنے دن تو نے بھی ظلمت میں گزارے ہوں گے
اور خوشی بھیک میں مانگ سے کہاں ملتی ہیں
دست سائل میں اگر کاسئہ غم چیخ اٹھے
تب کہیں جا کے ستاروں سے گراں ملتی ہیں
عید کے چاند ! مجھے محرم عشرت نہ بنا
میری صورت کو تماشائے الم رہنے دے
مجھ پہ حیراں یہ اہل کرم رہنے دے
دہر میں مجھ کو شناسائے الم رہنے دے
یہ مسرت کی فضائیں تو چلی جاتی ہیں !
کل وہی رنج کے، آلام کے دھارے ہوں گے
چند لمحوں کے لیے آج گلے سے لگ جا
اتنے دن تو نے بھی ظلمت میں گزارے ہوں گے