عمر شايد نہ کرے آج وفا
کانٹا ہے شب تنہائي کا
ايک دن راہ پہ جا پہنچے ہم
شوق تھا باديہ پيمائي کا
کچھ تو ہےقدر تماشائي کي
ہے جو يہ شوق خود آرائي کا
يہي انجام تھا اے فصل خزاں
گل و بلبل کي شناسائي کا
محتسب عذر بہت ہيں ليکن
اذن ہم کو نہيں گويائي کا
ہوں گے حالي سے بہت آوارہ
گھر ابھي دور ہے رسوائي کا
کانٹا ہے شب تنہائي کا
ايک دن راہ پہ جا پہنچے ہم
شوق تھا باديہ پيمائي کا
کچھ تو ہےقدر تماشائي کي
ہے جو يہ شوق خود آرائي کا
يہي انجام تھا اے فصل خزاں
گل و بلبل کي شناسائي کا
محتسب عذر بہت ہيں ليکن
اذن ہم کو نہيں گويائي کا
ہوں گے حالي سے بہت آوارہ
گھر ابھي دور ہے رسوائي کا