حب کے بیج کو جب صحرا میں بکھیر دیا جاتا ہے تو وہ
خاک میں چھپ جاتا ہے۔ پھر اس پر بارش ہوتی ہے۔ اس پر دھوپ پڑتی ہے۔ اس پر گرمی سردی کے موسم گزرتے ہیں لیکن زمانوں کی تبدیلی سے اس میں نہ تو کوئ فرق پڑتا ہے اورنہ ہی کوئ تغیر پیدا ہوتا ہے اور جب مقررہ وقت آتا ہے تو وہ اگتا ہے اس پر پھول نکلتے ہیں۔ پھر پھل آتے ہیں۔اسی طرح جب محبت دل میں آ بستی ہے یا بسا دی جاتی ہے تو غیب و حضور، بلا مشقت، خوشی و غمی، دیدار و حجاب، لزت اور فراق و وصال اس میں کوئ تبدیلی پیدا نہیں کرتے۔ محبت سے
لبریز دل خواہ مشرق میں ہو یا مغرب میں ہمیشہ محبوب کی بارگاہ میں حاضر رہتا ہے۔ زماں و مکاں کی قید سے باہر اور آزاد ہو جاتا ہے اور مصائب و آلام، راحت و مسرت اس کے لیے یکساں ہوجاتے ہیں اور جب یہ کیفیت مسلسل طاری رہنے لگے تو عشق کی شروعات ہوتی ہے۔
خاک میں چھپ جاتا ہے۔ پھر اس پر بارش ہوتی ہے۔ اس پر دھوپ پڑتی ہے۔ اس پر گرمی سردی کے موسم گزرتے ہیں لیکن زمانوں کی تبدیلی سے اس میں نہ تو کوئ فرق پڑتا ہے اورنہ ہی کوئ تغیر پیدا ہوتا ہے اور جب مقررہ وقت آتا ہے تو وہ اگتا ہے اس پر پھول نکلتے ہیں۔ پھر پھل آتے ہیں۔اسی طرح جب محبت دل میں آ بستی ہے یا بسا دی جاتی ہے تو غیب و حضور، بلا مشقت، خوشی و غمی، دیدار و حجاب، لزت اور فراق و وصال اس میں کوئ تبدیلی پیدا نہیں کرتے۔ محبت سے
لبریز دل خواہ مشرق میں ہو یا مغرب میں ہمیشہ محبوب کی بارگاہ میں حاضر رہتا ہے۔ زماں و مکاں کی قید سے باہر اور آزاد ہو جاتا ہے اور مصائب و آلام، راحت و مسرت اس کے لیے یکساں ہوجاتے ہیں اور جب یہ کیفیت مسلسل طاری رہنے لگے تو عشق کی شروعات ہوتی ہے۔