سلیمان علیہ السلام کو جو بادشاہت ملی ایسی دنیا میں کسی کو نہ ملی

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913

سلیمان علیہ السلام کو جو بادشاہت ملی ایسی دنیا میں کسی کو نہ ملی

ان کے لئے ہوا کو مسخر کر دیا گیا
شریر جنات کو ان کے تحت کر دیا کہ وہ ان کو عذاب بھی دیتے اگر سر کشی کرتے
وہ پرندوں اور حشرات الارض کا کلام سن لیتے وہ بھی فاصلے سے
ان کے دربار میں لوگوں کا علم اس قدر کر دیا گیا کہ وہ ملکہ سبا کا تخت اس کے ملک سے ارض مقدس لے آئے

ایسا انعام سلیمان سے پہلے نہ کسی کو ملا نہ ان کے بعد
———–

دربار میں جو شخص تھا اس کو کتاب الله پر عبور تھا اغلبا زبور پر کہ اس میں کسی آیت سے وہ یہ جان گیا کہ الله کے اسم اعظم سے دعا کی جائے تو الله کے حکم سے یہ چیز پلک چھپکتے میں ہو جائے گی اور جن کو جا کر لانے کی ضرورت نہیں لہذا اس نے پورے یقین کے ساتھ سلیمان علیہ السلام سے کہا کہ اپ پس سبا کی طرف دیکھیے اور اس نے وہ دعا کی اور وہ اسی وقت پوری ہو گئی اور الله کا حکم کن فیکون ہو گیا

بس یہ سادہ سی بات ہے اس میں کتاب الله کو پڑھنے والا ایک مومن شخص ہے جبکہ اہل طریقت تو شریعت الہی کے مخالف ہیں وہ کتاب الله سے علم نہیں لیتے بلکہ تپسیا اور سلوک سے کشف غیب کرتے ہیں اس کتاب الله سے علم لینے مومن سے ان صوفیوں کا کیا مقابلہ

يعني سليمان کتاب الله کی اس آیت سے وہ مفھوم نہیں لے پائے جو اس مومن بندے نے لیا اور وہ واقعی حق ہو گیا یہ الله کا سلیمان پر انعام تھا کہ ان کا درباری بھی علم والا تھا
الله بعض اوقات انبیاء کے متبعین پر جتا دیتا ہے کہ اصلی علم الله ہی کے پاس ہے اور انبیاء کو جو علم مل رہا ہے وہ الله ہی کی طرف سے ہے
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب انبیا کے ماننے والے یہ گمان کرتے ہیں کہ اس نبی کو بہت علم ہے

ایسا موسی علیہ السلام کے ساتھ ہوتا ہے وہ تقریر کرتے ہیں لوگوں کو بہت پسند اتی ہے ایک شخص کہہ دیتا ہے اپ سے زیادہ بھی کسی کی علم ہے ؟ موسی کے منہ سے نکل جاتا ہے کہ شاید میں ہی ہوں جس کو اس وقت زمین پر سب سے زیادہ علم ہے! پس مالک کائنات لوگوں پر اور انبیاء پر اس وقت جتا دیتا ہے کہ وہی علیم ہے کوئی اور نہیں اور علم جس کو چاہے دے
لہذا موسی سے کہا جاتا ہے جا کر ایک بندے خضر سے ملو اور قرآن میں بھی اس کو بیان کیا تاکہ لوگ جان لیں کہ علم الله کے پاس ہے جس کو چاہے دے

ان واقعات سے انبیاء کے علم کا محدود ہونا بھی بیان کیا گیا ہے کہ وہ اتنا ہی جان سکے جتنا ان کو علم دیا گیا اس سے زیادہ نہیں

ابن العربی نے اس واقعہ سے نتیجہ اخذ کیا
مقام النبوة في برزخ ** فويق الرسول ودون الولي
طبقات الشعراني ج1 ص 68 ط دار العلم للجميع.
نبوت کا مقام ایک آڑ میں ہے
رسول سے اوپر ولی سے الگ

یعنی ولایت بھی کوئی شی ہے
الله جس کو چاہے گمراہ کرے یہاں قرآن کے ان واقعات سے صوفیا گمراہ ہوئے اور یہ عقیدہ اختیارکر لیا کہ ہم بھی کوئی چیز ہیں زمانے میں
ان کے نزدیک دو طرح کے لوگ ہیں ایک عارفین ہیں جو شریعت پر عمل نہیں کرتے اور دوسرے وہ جو عارف بھی ہیں اور باشرع بھی
اس سے ان کا مقصد خضر اور موسی علیہ السلام کی طرف ہے کہ خضر نے قتل کیا انہوں نے دیوار گرائی انہوں نے کشتی میں چھید کیا یہ سب منکر کام تھے خضر ولی عارف تھے دوسری طرف کتاب الله والے موسی ہیں جو شریعت والے ہیں عارف ہیں

اسطرح ان صوفیوں نے ان چند واقعات سے اپنی پوری دنیا آباد کی – خضر کون تھے ؟ قرآن میں اس پر کوئی کلام نہیں
جو بھی تھے وہ موسی پر جتاتے رہے کہ وہ الله کے حکم سے کر رہے ہیں اور موسی علیہ السلام اس کو جان نہ سکے اور باربار پوچھتے رہے یہ سب کیوں اور کیا ہو رہا ہے؟

اس کا مقصد تھا کہ نظم عالم میں الله تعالی اپنا کام فرشتوں سے کراتا رہتا ہے بظاہر لوگ اس کو سمجھ نہیں پاتے

لہذا ہم صرف یہ کہیں گے کہ الله نے سلیمان کے دربار میں ایک مومن شخص کو کتاب الله یا زبور کی ایک آیت اس وقت یاد دلا دی اور وہ اس نے سلیمان سے بیان کی جس کی طرف ان کا ذہن نہیں گیا تھا اس سے سلیمان نے جان لیا کہ الله نے ان پر احسان کیا کہ ان کے درباری کو اس وقت علم دیا جس کی طرف ان کا ذہن نہیں گیا تھا


 
Top