سات قسم کے لوگوں کو اللہ اپنے عرش کے سائے می&#

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
حدیث نمبر : 660
حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال حدثني خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله‏.‏ ورجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه‏"‏‏.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمن نے بیان کیا حفص بن عاصم سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا کہ سات طرح کے آدمی ہوں گے۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ اوّل انصاف کرنے والا بادشاہ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی للٰہی ( اللہ کے لیے محبت ) محبت ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے ( برے ارادہ سے ) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور ( بے ساختہ ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
تشریح : علامہ ابوشامہ عبدالرحمن بن اسماعیل نے ان سات خوش نصیبوں کا ذکر ان شعروں میں منظوم فرمایاہے
و قال النبی المصطفی ان سبعۃ
یظلہم اللہ الکریم بظلہ
محب عفیف ناشی متصدق
باک مصل و الامام بعدلہ
ان سات کے علاوہ بھی اوربہت سے نیک اعمال ہیں۔ جن کے بجالانے والوں کو سایہ عرش عظیم کی بشارت دی گئی ہے۔
حدیث کے لفظ قلبہ معلق فی المساجد ( یعنی وہ نمازی جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا رہتاہو ) سے باب کا مقصد ثابت ہوتاہے۔ باقی ان ساتوں پر تبصرہ کیاجائے تو دفاتر بھی ناکافی ہیں۔ متصدق کے بارے میں مسنداحمد میں ایک حدیث مرفوعاً حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں مذکور ہے کہ فرشتوں نے کہا یااللہ! تیری کائنات میں کوئی مخلوق پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ اللہ نے فرمایا ہاں لوہا ہے۔ پھر پوچھا کہ کوئی مخلوق لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے فرمایا کہ ہاں آگ ہے جو لوہے کو بھی پانی بنادیتی ہے۔ پھر پوچھا پروردگار کوئی چیز آگ سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ فرمایا ہاں پانی ہے جو آگ کو بھی بجھا دیتا ہے۔ پھر پوچھا الٰہی کوئی چیز پانی سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں ہوا ہے جو پانی کو بھی خشک کردیتی ہے، پھر پوچھا کہ یااللہ! کوئی چیز ہوا سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں آدم کا وہ بیٹا جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ کیاصدقہ کیا۔
حدیث مذکورہ میں جن سات خوش نصیبوں کا ذکر کیا گیا ہے، اس سے مخصوص طور پر مردوں ہی کو نہ سمجھنا چاہئیے۔ بلکہ عورتیں بھی اس شرف میں داخل ہوسکتی ہیں اورساتوں وصفوںمیں سے ہر ہر وصف اس عور ت پر بھی صادق آسکتاہے جس کے اندر وہ خوبی پیدا ہو۔ مثلاً ساتواں امام عادل ہے۔ اس میں وہ عورت بھی داخل ہے جو اپنے گھر کی ملکہ ہے اور اپنے ماتحتوں پر عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرتی ہے۔ اپنے جملہ متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی، نہ وہ کسی کی رو رعایت کرتی ہے بلکہ ہمہ وقت عدل و انصاف کو مقدم رکھتی ہے وعلی ہذاالقیاس۔
 

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
حدیث نمبر : 660
حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال حدثني خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله‏.‏ ورجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه‏"‏‏.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمن نے بیان کیا حفص بن عاصم سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا کہ سات طرح کے آدمی ہوں گے۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ اوّل انصاف کرنے والا بادشاہ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی للٰہی ( اللہ کے لیے محبت ) محبت ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے ( برے ارادہ سے ) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور ( بے ساختہ ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
تشریح : علامہ ابوشامہ عبدالرحمن بن اسماعیل نے ان سات خوش نصیبوں کا ذکر ان شعروں میں منظوم فرمایاہے
و قال النبی المصطفی ان سبعۃ
یظلہم اللہ الکریم بظلہ
محب عفیف ناشی متصدق
باک مصل و الامام بعدلہ
ان سات کے علاوہ بھی اوربہت سے نیک اعمال ہیں۔ جن کے بجالانے والوں کو سایہ عرش عظیم کی بشارت دی گئی ہے۔
حدیث کے لفظ قلبہ معلق فی المساجد ( یعنی وہ نمازی جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا رہتاہو ) سے باب کا مقصد ثابت ہوتاہے۔ باقی ان ساتوں پر تبصرہ کیاجائے تو دفاتر بھی ناکافی ہیں۔ متصدق کے بارے میں مسنداحمد میں ایک حدیث مرفوعاً حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں مذکور ہے کہ فرشتوں نے کہا یااللہ! تیری کائنات میں کوئی مخلوق پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ اللہ نے فرمایا ہاں لوہا ہے۔ پھر پوچھا کہ کوئی مخلوق لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے فرمایا کہ ہاں آگ ہے جو لوہے کو بھی پانی بنادیتی ہے۔ پھر پوچھا پروردگار کوئی چیز آگ سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ فرمایا ہاں پانی ہے جو آگ کو بھی بجھا دیتا ہے۔ پھر پوچھا الٰہی کوئی چیز پانی سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں ہوا ہے جو پانی کو بھی خشک کردیتی ہے، پھر پوچھا کہ یااللہ! کوئی چیز ہوا سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں آدم کا وہ بیٹا جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ کیاصدقہ کیا۔
حدیث مذکورہ میں جن سات خوش نصیبوں کا ذکر کیا گیا ہے، اس سے مخصوص طور پر مردوں ہی کو نہ سمجھنا چاہئیے۔ بلکہ عورتیں بھی اس شرف میں داخل ہوسکتی ہیں اورساتوں وصفوںمیں سے ہر ہر وصف اس عور ت پر بھی صادق آسکتاہے جس کے اندر وہ خوبی پیدا ہو۔ مثلاً ساتواں امام عادل ہے۔ اس میں وہ عورت بھی داخل ہے جو اپنے گھر کی ملکہ ہے اور اپنے ماتحتوں پر عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرتی ہے۔ اپنے جملہ متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی، نہ وہ کسی کی رو رعایت کرتی ہے بلکہ ہمہ وقت عدل و انصاف کو مقدم رکھتی ہے وعلی ہذاالقیاس۔
JazakAllah Savio...
 
  • Like
Reactions: Chaya

Umm-e-ahmad

Super Star
Feb 22, 2010
11,352
5,314
1,313
home
حدیث نمبر : 660
حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال حدثني خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله‏.‏ ورجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه‏"‏‏.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمن نے بیان کیا حفص بن عاصم سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا کہ سات طرح کے آدمی ہوں گے۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ اوّل انصاف کرنے والا بادشاہ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی للٰہی ( اللہ کے لیے محبت ) محبت ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے ( برے ارادہ سے ) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور ( بے ساختہ ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
تشریح : علامہ ابوشامہ عبدالرحمن بن اسماعیل نے ان سات خوش نصیبوں کا ذکر ان شعروں میں منظوم فرمایاہے
و قال النبی المصطفی ان سبعۃ
یظلہم اللہ الکریم بظلہ
محب عفیف ناشی متصدق
باک مصل و الامام بعدلہ
ان سات کے علاوہ بھی اوربہت سے نیک اعمال ہیں۔ جن کے بجالانے والوں کو سایہ عرش عظیم کی بشارت دی گئی ہے۔
حدیث کے لفظ قلبہ معلق فی المساجد ( یعنی وہ نمازی جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا رہتاہو ) سے باب کا مقصد ثابت ہوتاہے۔ باقی ان ساتوں پر تبصرہ کیاجائے تو دفاتر بھی ناکافی ہیں۔ متصدق کے بارے میں مسنداحمد میں ایک حدیث مرفوعاً حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں مذکور ہے کہ فرشتوں نے کہا یااللہ! تیری کائنات میں کوئی مخلوق پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ اللہ نے فرمایا ہاں لوہا ہے۔ پھر پوچھا کہ کوئی مخلوق لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے فرمایا کہ ہاں آگ ہے جو لوہے کو بھی پانی بنادیتی ہے۔ پھر پوچھا پروردگار کوئی چیز آگ سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ فرمایا ہاں پانی ہے جو آگ کو بھی بجھا دیتا ہے۔ پھر پوچھا الٰہی کوئی چیز پانی سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں ہوا ہے جو پانی کو بھی خشک کردیتی ہے، پھر پوچھا کہ یااللہ! کوئی چیز ہوا سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں آدم کا وہ بیٹا جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ کیاصدقہ کیا۔
حدیث مذکورہ میں جن سات خوش نصیبوں کا ذکر کیا گیا ہے، اس سے مخصوص طور پر مردوں ہی کو نہ سمجھنا چاہئیے۔ بلکہ عورتیں بھی اس شرف میں داخل ہوسکتی ہیں اورساتوں وصفوںمیں سے ہر ہر وصف اس عور ت پر بھی صادق آسکتاہے جس کے اندر وہ خوبی پیدا ہو۔ مثلاً ساتواں امام عادل ہے۔ اس میں وہ عورت بھی داخل ہے جو اپنے گھر کی ملکہ ہے اور اپنے ماتحتوں پر عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرتی ہے۔ اپنے جملہ متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی، نہ وہ کسی کی رو رعایت کرتی ہے بلکہ ہمہ وقت عدل و انصاف کو مقدم رکھتی ہے وعلی ہذاالقیاس۔
jazakAllah khair
 
Top