تمام مشرکین اس بات کے قائل ہیں کہ اس کائنات کو ایک ہی ہنستی سنبھال سکتی ہے جس کو رب یا معبود یا بھگوان یا گاڈ کہا جاتا ہے
لہذا اس کی صفت کسی غیر میں ممکن نہیں صرف ایک ہی رستہ ہے اس کو رب کی عطا قرار دیا جائے
اس بنا پر قرآن کی بعض آیات سے باطل عقائد کا استخراج کیا جاتا ہے قرآن کہتا ہے کہ الله اپنے علم غیب کی بعض باتوں سے انبیاء کو بتا دیتا ہے مثلا نبی کی دو بیویاں طے کرتی ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جب بھی ماریہ قبطیہ کے ہاں سے آئیں گے ہم کچھ طے شدہ بات بولیں گی لیکن الله اس کی خبر نبی کو کر دیتا ہے اور ازواج کو کہا جاتا ہے کہ نبی کے خلاف کوئی بات نہ کرو
اس کا ذکر سوره تحریم میں ہے کہ دو ازواج حیرت سے پوچھتی ہیں کس نے خبر دی تو رسول الله بتاتے ہیں کہ اللہ علیم خبیر نے علم دیا
اس بنا پر قرآن کی بعض آیات سے باطل عقائد کا استخراج کیا جاتا ہے قرآن کہتا ہے کہ الله اپنے علم غیب کی بعض باتوں سے انبیاء کو بتا دیتا ہے مثلا نبی کی دو بیویاں طے کرتی ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جب بھی ماریہ قبطیہ کے ہاں سے آئیں گے ہم کچھ طے شدہ بات بولیں گی لیکن الله اس کی خبر نبی کو کر دیتا ہے اور ازواج کو کہا جاتا ہے کہ نبی کے خلاف کوئی بات نہ کرو
اس کا ذکر سوره تحریم میں ہے کہ دو ازواج حیرت سے پوچھتی ہیں کس نے خبر دی تو رسول الله بتاتے ہیں کہ اللہ علیم خبیر نے علم دیا
اسی طرح قرآن میں ہے کہ موسی سے وادی طوی میں دائیں طرف کلام ہوا اس کی خبر نبی کو نہیں تھی حتی کہ بتایا گیا
نبی صلی الله علیہ وسلم کو معراج ہوئی اور اپ کو نئی چیزوں کو دکھایا گیا اگر علم غیب ہوتا تو اپ کہتے یہ تو مجھے پتا ہے ہر دفعہ جبریل نہ بتاتے کہ یہ کون سے نبی ہیں
اسی طرح نبی صلی الله علیہ وسلم کو یہود نے زہر دیا خیبر میں دعوت کے بہانے اپ نے نوالہ منہ میں بھی رکھ لیا یہاں تک کہ الله کی روک دیا
حاطب بن ابی بلتہ مکہ پر حملہ کی خبر مشرکین کو کرنے کے لئے ایک خفیہ خط بھیجتے ہیں رسول الله کو اللہ خبر دیتا ہے اور ایک عورت کے جوڑے میں سے وہ برآمد ہوتا ہے
نبی صلی الله علیہ وسلم کو اس کی خبر مدینہ میں نہیں ہوتی لیکن رستے میں علی کو بھیجتے ہیں کہ اس عورت کو روکو
یعنی رسول الله کو علم نہیں تھا یہاں تک الله نے اپنے رسول کو بعض باتوں کی خبر دی
یعنی رسول الله کو علم نہیں تھا یہاں تک الله نے اپنے رسول کو بعض باتوں کی خبر دی
یہ الله کی عطا ہے جو وہ اپنے رسولوں کی مدد کرنے کے لئے کرتا ہے اس میں دوام نہیں ہوتا کیونکہ یہ بعض اوقات ہوتا ہے جب الله کا حکم ہو
اگر کوئی صفات الہیہ میں وہ عقیدہ نہ رکھے جو قرآن میں ہے تو یقینا ہمارا رب اس سے سوال کر سکتا ہے
لہذا یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ اس کا سوال ہو گا اور اس کا نہیں ہو گا ایسا بولنا نہیں چاہیے الله کے سوال و جواب سے الله کی پناہ