دنیا كی بیٹی

  • Work-from-home

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
جب طالبان نے ملالہ كو گولی ماری تہی تب ان كو نہ پتہ تہا اور نہ انتظار كہ ان كا یہ وحشیانہ حركت كسی دن اس كا سبب ہوگا كہ ملالہ اقوام متحدہ میں سارے دنیا كے سامنی كڑا ہوگی اور ایك بیاں دے گی جس میں وہ اسی باتون كی اھمیت كے بارے میں كہے گی جن سے طالبان كو سخت نفرت ہے . ان اھم چیزوں میں اپنا آواز اتہانے كا اھمیت ، اپنا حق مانگنے كا اھمیت ، امن میں اور بدون كسی خوف اور ھراس میں جینے كا اھمیت ، اور سب سے زیادہ پڑہائی اور علم سیكھنے كی اھمیت شامل ہیں

میں نہیں جانتا كہ میں طالبان سے نفرت كروں یا ان كا شكریہ ادا كروں كیوں كہ ان كا یہ غیر انسانی اور جانورانہ عمل ایك لڑكی كی جرات اور اس كی شہامت كو دنیا كے سامنے لایا ؛ جب طالبان ملالہ پر اس كو ھمیشہ خاموش كرنے كے لئی گولی چلائیں تو یہ لڑكی نہ تنہا خاموش نہیں ہوی بلكہ سارے دنیا كے سامنے اپنی حق كے لئے نعرے لگا كر ان جاہلوں كی مو كالا كر دی جو بغیر قتل اور قتال كچھ اور آتا ہی نہیں

ٱج ملالہ صرف پاكستان كے بیٹی نہیں بلكہ دنیا كی بیٹی ہے اور میرے لئی یہ فخر كی بات ہے كہ ملالہ جیسی بہادر لڑكی میرے ملك میں پیدا ہوی تہی اور آج دنیا بھر كی بے بس لڑكیوں كی آواز بنی ہے . ملالہ زندہ باد
 

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
بلبلی جی ایسے ہی كہتے رہیئے اور طالبان كے طرف سے آپ كو كوئی خطرہ نہیں ہوگا . ایسے ہی چیزوں كے وجہ سے ہمارا ملك آگے نہیں جاتا كیوںكہ جو لوگ اپنا مو ظلم كے خلاف كہولتے ہیں ان كو اپنی ہی ہموطنوں كی مدد نہیں ملتا . میں صرف اتنا كہنا چاہتا ہوں كہ اللہ نہ كریں كہ آپ لوگوں كے ساتہ كچھ ایسا ہو جائے كہ مختاراں اور ملالہ كے ساتھ ہوا ، كیوں كہ اگر خدا نخواستہ ایسا كچھ ہوا تو پہر آپ كو پتہ چلے گا كہ ان بیچاروں پر كیا گذری ہے
 

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
دنیا کی بیٹی کے نام عدنان رشید کا خط
میں نے اس صاحبزادے كا خط پڑھ لیا تہا اور اس سے نفاق كی بو آ رہی ہے كیوں كہ یہ ملالہ كو اسی علم پانے سے روكنا چاہتا ہے جو یہ خود پی اے ایف میں حاصل كیا تہا اور شاید اسی علم كے سہارہ لے كر اس نے اس خط كو انگریزی میں لیكہا تہا
خط میں رشید صاحب ( اب جس شخص نے جیل سے فرار ہوا ہے اس كو صاحب نہ كہیں تو كیا كہیں ) ملالہ كو مشورہ دیا ہے كہ پاكستان واپس آجاو اور ایك مدرسہ میں شامل ہو كر صرف قرآن پڑلیا كرو اور جن جن مضامین كو جن سے كوئی ڈاكتر بن سكتا ہے یا انجنئیر ، ان كی پڑھنے كی ضرورت نہیں ہے . تو اگر ملالہ ایسے كی تو وہ امام بن سكتی ہے مگر خواتین تو امام نہیں بن سكتے تو پہر ملالہ كیا كرے گی ؟ ہاں شادی كرے گی ، ماں بنے گی اور بچے پیدا كر كے اپنی وہ شوھر كا انتظار كرے گی جو جہاد كی تلاش میں نكلا ہے اور شاید واپس گھر بہی نہ آئے اور اگر واپس آیا تو ایك اور شادی كر كے جہاد چلا چلا كر واپس جنت كے تلاش میں نكلے گا . كیا آپ بہی ایسا زندگی چاہینگے ؟
عدنان رشید كے خط كے بعد طالبان پہر سے اپنا اصلی چہرہ دنیا كو دكہا دیا

http://urdu.thenewstribe.com/featured/2013/07/19/pakistani-taliban-issue-another-ultimatum-for-malala-yousafzai/
 

gr8geedo

Newbie
Jul 5, 2013
56
14
8
محترم ابو نثر کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ اردو ادب کے ایک مایہ ناز مصنف، نثر اور کالم نگار ہیں۔ مورخہ ۲۵ جولائی بروز جمعرات ان کا ایک مضمون روزنامہ نئی بات میں شائع ہوا جو ہم یہاں پر نقل کر رہے ہیں۔۔ اس مضمون میں انھوں نے قارئین سے ایک سوال پوچھا ہے۔ جن سطور میں سوال پوچھا گیا ہے ہم نے ان سطور کو سرخ رنگ میں نشان زد کر دیا ہے۔اور پوچھے گئے سوال کا جواب ہم نے مضمون کی عبارت کے بعد تحریر کر دیا ہے۔ اب ہم ابو نثر صاحب کو بذریعہ ای میل، اس تھریڈ کا حوالہ دے کر انھیں اپنے جواب سے مطلع کریں گے۔ تو لیجیئے، ابو نثر کا دلچسپ مضمون پیش کیا جاتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اُنھیں ملالِ ملالہ بہت ہے ۔۔۔ کیوں نہ ہو؟
- نثر خند کے قلم سے

اقوام متحدہ کی ’’یوتھ اسمبلی‘‘ میں لگنے والے نعرے۔۔۔ ’’میں ہوں ملالہ‘‘ (I am Malala)۔۔۔کی گونج اب کچھ کچھ معدوم ہوتی جارہی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ اہلِ ملال کچھ عرصہ کے بعد اِس پُرملال قصے کو بالکل ہی بھول بھال جائیں؟اِس خدشے کے پیش نظرآئیے ہم اس داستان کے دیے کی لو ایک بار پھرکچھ اونچی کردیں۔یوں تو ہونے کو ایسے حملے بہت ہوئے۔ مگر 9اکتوبر 2012ء کو سوات میں ملالہ یوسف زئی اور اُس کی دو ساتھیوں پر حملے کی خبر بی بی سی اور سی این این سے نشر ہوئی تو ہمارے میڈیا کو بھی خبر ہوئی۔
صرف چند گھنٹوں کے اندر اندر یہ دُنیا کی سب سے بڑی ’’بریکنگ نیوز‘‘ بن گئی۔ یہ خبر اتنی بڑی خبر تھی کہ دُنیا کی واحد سپر پاور امریکا کے صدر بارک اوباما فوری طور پر وھائٹ ہاؤس کے روسٹرم پر نمودار ہوئے اور اُنھوں نے ملالہ پر حملے کی پُرزور مذمت کی۔ ساتھ ہی اُنھوں نے یہ فراخ دلانہ پیشکش بھی کر دی کہ:’’ امریکا ملالہ کے علاج معالجہ کے لیے ہر ممکن مدد کو تیار ہے‘‘۔اس سے جہاں صدرِ امریکا کی عظمتِ جلالہ کا اظہار ہوتا ہے، وہیں اہمیتِ ملالہ کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ ورنہ صدرِ امریکا کو تو کبھی اتنی فراغت بھی نصیب نہیں ہوئی کہ وہ شہدائے سلالہ کی شہادت پر محض ’’اظہارِ افسوس‘‘ (Sorry) کے لیے بھی وقت نکال سکتے۔ بلکہ جب اُن سے وقت نکالنے کو کہا گیا تو اُنھوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ (انکار کرنے کے لیے البتہ وقت نکال لیا تھا)۔ مگر اِن پُھرتیوں سے کہیں یہ نہ سمجھ لیجیے گا کہ ملالہ پر کیا جانے والا حملہ بھی اُسی کنٹرول رُوم سے مانیٹر کیا جارہا تھا جس سے ایبٹ آباد پر کیا جانے والا حملہ مانیٹر کیا گیا۔

تین۔۔۔خوا۔۔۔تین
آئیے اب کچھ ذکر ہوجائے تین خواتین کا۔ ملالہ پر حملہ ہوتے ہی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی الگ سے اور اپنی طرف سے ملالہ پر حملے کی مذمت کرناضروری سمجھا اور اسے افسوسناک قرار دیا۔سابق امریکی صدر جارج بُش کی اہلیہ لارا بُش نے بھی اس انتہائی اہم، افسوسناک اور عالم انسانی پر اثرانداز ہونے والے تاریخی واقعے سے بے حد متاثر ہوکر امریکی اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ میں ایک مضمون فوری طور پر لکھنے کی مشقت میں مبتلا ہوجانا اپناانسانی فرض جانا اورلکھا کہ:’’ملالہ مجھے ہی نہیں، پوری دُنیا کو انسپائر کر رہی ہے‘‘۔سب سے حیرت انگیز واقعہ یہ پیش آیا کہ ملالہ پر حملہ ہوتے ہی امریکا کی معروف گلو کارہ میڈوناکو بھی سات سمندر پار ہونے والے اِس عالمی واقعے کی فی الفور خبر ہوگئی۔ اُس وقت وہ ایک کنسرٹ میں مبتلا تھیں، سواُنھوں نے فوری طور پر اپنا ایک گیت ملالہ کے نام کردیا اور اپنی (عریاں) کمر پر ملالہ کا مقدس نام لکھوا لیا، جس کی حاضرین نے بڑے تزک و احتشام سے زیارت کی۔

اقوام متحدہ نے ملالہ کی سالگرہ منائی
ملالہ پر حملہ ہوتے ہی اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون بھی فوراً متحرک ہوگئے۔اُنھوں نے ملالہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ:’’میں تعلیم سے متعلق ملالہ کی جد و جہد سے بہت متاثر ہوا ہوں‘‘۔عام پاکستانی شہری ہی نہیں پاکستان کے دانشور، تجزیہ نگار اور کالم نویس بھی اپنی بے حسی اور بے خبری کے باعث ملالہ پر حملہ ہونے سے قبل اُس کی قابل قدر جد وجہد سے سراسر ناواقف نکلے۔ مگر اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل ایک طول طویل مدت سے(جو شاید ملالہ کی عمر سے بھی زیادہ طویل ہو) اقوام متحدہ کے دفترمیں اپنی کرسی پر بیٹھے ملالہ کی جد و جہد کا بہ نظر غائر مطالعہ فرما رہے تھے۔اورمتاثر ہوتے جارہے تھے۔بہر حال،ملالہ کی دو زخمی ساتھیوں کو یہیں چھوڑ کر صرف ملالہ کو برطانیہ کے شہر بر منگھم کے کوئین الزبتھ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔جہاں دُنیا کے ماہر ترین ڈاکٹروں نے ملالہ کی کنپٹی پر لگنے والی گولی ہی نہیں، گولی سے پڑنے والے زخم کے نشان کو بھی چشم زدن میں معجزاتی طور پر غائب کردیا۔جوپٹی پاکستان میں تمام وقت سر پر بندھی رہی اور میڈیا پر دکھائی جاتی رہی، وہ برمنگھم جاکر کھلی تودیکھا کہ الحمد ﷲ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔ یہ ایک معجزہ تھا۔ معجزہ یہ بھی ہوا کہ ملالہ کے ابا کو برمنگھم کے پاکستانی کونسلیٹ میں فی الفور تعلیمی اتاشی کی نوکری مل گئی۔ایسی نوکریوں کے لیے جو قاعدہ قانون مقرر ہے اُس کو پوراکیے بغیر۔ مگر تعجب ہے کہ یہ دیکھ کر بھی کچھ لوگ ایسے ہیں، جومعجزات پر ایمان لانے سے ہنوز انکاری ہیں۔ مقامِ شکر ہے کہ ملالہ صحت یاب ہوئی اور اماں، ابا سمیت امریکا جا پہنچی۔گویا لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اپنی جد وجہدکے ثمرات کے حصول میں کامیاب ہوگئی۔ ’’گل مکئی کی ڈائری‘‘ لکھنے سے لے کر اقوامِ متحدہ میں کی جانے والی تقریر لکھنے تک ملالہ کو مجسم ’’عالمی اشتہار‘‘ بنادینے میں والد محترم کا جو انتھک کردار رہا ہے، اُس کی داد نہ دینااُن کی حق تلفی ہوگی۔نہیں معلوم کہ پشتو زبان میں اس قسم کے والد محترم کے لیے کس قسم کے القاب استعمال ہوتے ہیں۔
اب پھر اقوامِ متحدہ کی سنیے۔ آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ یہ ادارہ کس قدر مصروف رہتاہے۔فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ 65برس سے زائد عرصہ سے معرضِ التوا میں پڑا ہوا ہے،مگر اپنی بے پناہ مصروفیات کے سبب اِس ادارے کو ان عالمی مسائل پر پر توجہ دینے کے لیے فرصت ہی نہیں ملتی۔ دُنیا بھر میں آئے دن بے شمار بھیانک اور درد ناک جرائم کا ارتکاب ہوتا رہتا ہے، مگر یہ کس کس کا نوٹس لے؟ عافیہ صدیقی کا معاملہ تو شاید اقوامِ متحدہ کے علم میں ہی نہیں آسکا۔ کچھ ایسی ہی صورت ’’شہیدۃ الحجاب‘‘ مروہ الشربینی کے ساتھ بھی ہوئی ہوگی۔مگر ملالہ کی سال گرہ منانے کے لیے اِس عالمی ادارے نے وقت نکال کر پوری ایک تقریب منعقد کرڈالی۔کیا یہ ہم سب کے لیے فخر کی بات نہیں ہے؟
پاکستان سے برمنگھم لے جانے برمنگھم سے امریکا جانے اور اقوامِ متحدہ کی تقریب منعقد کروانے تک جتنے پاؤنڈ اور جتنے ڈالر خرچ ہوئے ہیں وہ سب کے سب یوں سمجھ لیجیے کہ پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم عام کر نے پر خرچ ہوگئے ہیں۔ اس خرچے سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے بڑے شہروں میں کچرے کے ڈھیر سے خوراک چننے والی ننھی مُنی بچیوں ہی میں نہیں، سوات، وانا اور وزیرستان کی بچیوں میں بھی تعلیم کا تناسب یکایک بڑھ گیا ہے۔ سچ ہے ملالہ لڑکیوں میں تعلیم عام کرنے کی علامت بن گئی ہے۔ یہ بات دُنیا تسلیم کر رہی ہے، توہم کیسے نہ مانیں؟



جواب: محترم ابو نثر صاحب ہم جانتے ہیں کہ آپ اردو دان ہونے کے ساتھ ساتھ پشتودان بھی ہیں۔ تاہم از راہِ تفنن جواباً عرض ہے کہ پشتو میں اس قسم کے مرد یا والد کو دؤوس کہا جاتا ہے جو کہ عربی زبان کے لفظ دیوث کا غلط العام ہے۔
 

whiteros

'"The queen of kindness''
Super Star
Dec 20, 2011
10,936
3,866
1,313
to natija kia hai in sab baton ka kon sahe hai or kon galat??????
 

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
ابو نثر كے اس مضموں كے بارے میں زیادہ كچھ كہنے كی ضرورت نہیں ہے كیوں كہ طالبان نے اس كی پوری كنسپیرسی ٹیوری كو متی میں ملا دیا ہے یہ كہ كر كہ اگر ملالہ پاكستان واپس آ ئے، اس كو پہر سے گولی ماریں گے . تو یہ »زخم كا نشان كہاں گیا« ، »گولی كہاں گیا« ، »اوباما ، كلنٹن اور میڈونا كیوں طالبان كے اس وحشیانہ حركت كو كیوں مذمت كی« و غیرہ و غیرہ ، سب بیكار كے باتیں ہیں . اصلی سوال تو یہ ہے كہ ہم كیوں طالبان جیسے درندوں كی مذمت نہیں كرتے . كیا ہم بہول گئے كہ افغانستان میں طالبان كے اقتدار كے وقت لڑكیوں كی ساڑے سكولز بند تہے اس حد تك كہ لڑكیاں چپے چپے اپنی گہروں میں پڑہائی كر رہے تہیں اور خواتین اپنے گہروں سے كام كو تو چہوڑو ، بازار بہی نہیں جا سكتے تہیں

رہا بلبلی جی كا كالم ، ڈروں حملے ضرور افسوسناك ہیں مگر ان كی وجہ بہی یہیں طالبان اور ان كی عرب رہنما ہیں جو ابہی بہی قبائلی علاقوں میں چہپا كر ہمارے ملك كی برباد كرنے كی طرحیں بنا رہے ہیں . مطلب جس طرف سے یہ دیكہا جائے ، طالبان اور ان كی غیر ملكی رہنما ہمارے ملك كے سارے بدبختیوں كے وجہ ہیں
 

whiteros

'"The queen of kindness''
Super Star
Dec 20, 2011
10,936
3,866
1,313
sis neetija saaf zahir muslimano kay khilaf darama hai yeah sab muslimano ko badnam karna hai
hmmm but some time hum jo dekh rahy hoty hain wesa hota nae hai ................jesy pink penthr k cartoon jub us ki kahani ko lafzon main beyan krny ko kahen gy to har koi apni soch k lehaz se lafz chuny ga or kahani bana de ga ...................but us cartoon ki asal massage to bany waly ko pata ho ga na .......isi trha hain yr tjziya nigar column nigar.................in ki baton se natija kse saf nikala ja skta hai...............its just my thought .................
 
  • Like
Reactions: Bulbuli
Top