خرگوشوں کی غزل

  • Work-from-home

rekhta

Newbie
Mar 10, 2014
40
14
158
Delhi
کوئی شکاری بار بار بن میں ہمارے آئے کیوں؟
چونکیں_گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ڈرائے کیوں؟
گھر نہیں، جھونپڑی نہیں کٹیا نہیں مکاں نہیں؟
بیٹھے ہیں جنگلوں میں ہم کوئی ہمیں بھگائے کیوں؟
کان کھڑے نہ کیوں کریں گھاس میں کیوں نہ ہم چھپیں
کھٹکا ذرا بھی ہو اگر کوئی ٹھٹک نہ جائے کیوں؟
بن میں ہمارے جو بھی آئے سیر مزے سے وہ کرے
آئے ہزار بار خود کتوں کو ساتھ لائے کیوں؟
امی سے مار کھا کے بھی خوش کوئی کس طرح رہے
پانی مزے سے کیوں پئے گھاس مزے سے کھائے کیوں؟
کہتا تھا اک شکاری یہ ''آئیں_گے ہم ضرور یاں
جس کو ہے اپنی جاں عزیز بن میں وہ گھر بنائے کیوں؟''
چڑیاں نہ چہچہائیں کل سوئیں_گے ہم دوپہر تک
بند ہے بن کا مدرسہ کوئی ہمیں جگائے کیوں؟
 

rekhta

Newbie
Mar 10, 2014
40
14
158
Delhi
اک شب کو ایک نالے پہ میرا گزر ہوا
کتوں کا منعقد تھا جہاں اک مشاعرہ
''بغ'' کا جناب_صدر نے مصرع جو اک دیا
بھوں_بھوں کی گٹکری پہ سبھوں نے اٹھا لیا
وہ بیت شیخ_گھیسو کی کتیاں نے جھاڑ دی
چت سامعین ہوگئے محفل اکھاڑ دی
کتیاں تھیں نوجوان کئی شاعرات میں
کچھ شاعر_کرام تھے واں ان کی گھات میں
بھوں_بھوں کی دھوم جبکہ مچی کائنات میں
دو_چار ان کو لے اڑے چپکے سے رات میں
کچھ تو تلاش_یار میں دم توڑنے لگے
عشاق ان کی یاد میں سر پھوڑنے لگے
خارش_زدہ سیاہ تھی اک ان میں بیسوا
ہر سانس سے نکلتی تھی جس کے ہوا_ہوا
دیسی زباں میں فٹ تھا ولایت کا ٹیٹوا
گھگھی بندھی تھی لوگوں کے اوسان تھے خطا
ہیبت سے گھونسلوں میں تھے طائر چھپے ہوئے
ماؤں کی چھاتیوں سے تھے بچے لگے ہوئے
اک چوکیدار پاس سے گزرا جو ناگہاں
دم کا لنگوٹ باندھ کے کتے ہوئے رواں
کوہ و دمن میں گونج گئی ہر طرف فغاں
پیں_پیں کی سوز_و_ساز میں سب سے رواں رواں
ڈنڈا شقی کا چار طرف گھومنے لگا
جو زد میں آ گیا وہ زمیں چومنے لگا
 
Top