جنت کی فطری طلب

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213

اس دنیا میں قدم قدم پر آزمائش کا سامنا ہے- موت، بیماری ، غم ، ظلم ، فساد کے سلسلے ازل سے ہیں اور ابد تک رہیں گے ۔
انسان فطری طور پر اس دنیا میں دکھ، غم، پریشانی، بیماری، موت، بڑھاپے اور اس نوعیت کی ہر چیز کو ناپسند کرتا ہے جو اس کی زندگی کو مشقت میں ڈال دے ۔ انسان خوشی چاہتا ہے، آسائش پسند کرتا ہے، آسانی کی خواہش رکھتا ہے، راحت اور سکون کی تمنا کرتا ہے ۔ وہ اپنی زندگی نقصان سے بچنے اور منفعت حاصل کرنے کے اصول پر گزارتا ہے-
ہم دنیا ہی کو جنت بنانے کے خواہش مند ہیں ؛ گو یہ خواہش غیر حقیقی سہی، مگر غیر فطری ہرگز نہیں ہے۔ ابدی زندگی، عیش جاوداں ، لذت کامل، راحت مسلسل اور بے غم زندگی وہ انسانی خواب ہے جس کی تعبیر تو آج تک نہیں ملی، مگر انسانیت نے ایک دن کے لیے بھی اس خواب سے دامن نہیں چھڑایا۔ جس کو جتنا موقع ملا اِس نے دنیا میں اپنے لیے اتنی ہی جنت بنالی۔ وسیع و عالی شان محلات، بڑی بڑی جاگیریں ، سرسبز و شاداب سیرگاہیں ، بہترین سواریاں ، سونے چاندی کے ڈھیر، مستعد خدام، نوخیز شباب کی حامل حسین عورتیں ، نشہ آور شراب کی لذت، تفریح و مستی، آرام و سکون، دولت و طاقت، حکومت و اقتدار غرض انسان نے ان سب چیزوں کے ذریعے سے اس دنیا میں ہمیشہ اپنی فردوس گمشدہ کو تلاش کرنا چاہا اور آج تک کیے جا رہا ہے ۔


انسان کے اندر اس جنت کی طلب اتنی فطری ہے کہ اس کے لیے کوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں ۔
لوگ لاکھ قیامت کا انکار کریں ، اسلام کو رد کریں ، پیغمبر کا مذاق اڑائیں ، آخرت کو نہ مانیں ، مگر کیا وہ کہہ سکتے ہیں کہ انھیں جنت نہیں چاہیے ۔
کیا وہ ابدی جوانی ، عیش لازوال ، صحت و عافیت سے بھرپور زندگی ، مستی و سرور سے عبارت آزادی کے خواہش مند نہیں ہیں ؟ کیا وہ درد و غم، اندیشہ و حزن، خوف و خطر ، زحمت و نقصان، دکھ اور الم، اذیت اور مصیبت، سختی اور تکلیف، گھبراہٹ اور مایوسی، پشیمانی اور پچھتاوے ، ڈر اور محرومی کے ہر سائے سے محفوظ دائمی زندگی کے خواہاں نہیں ہیں- جنّت کی زندگی کے خواب دیکھنا انسان کی فطرت کا حصہ ہے-
جنت کی طلب کی طرح فطرت انسانی ایک اور جیز موجود ہے وہ اسکا ضمیر ہے- جو سزا جزا کیطرف رہنمائی کرتا ہے۔ انسانی ضمیر اخلاقی بنیادوں پر خیر و شر کا ایک بھرپور تصور اپنے اندر رکھتا ہے اور اس بنیاد پر ہمیشہ سزا و جزا کا قائل رہا ہے ۔
انسان ظلم کو فطری طور پر برا سمجھتا ہے اور چوروں اور قاتلوں کو اسی ظلم کی بنیاد پر سزا دیتا ہے ۔ جھوٹ ، بددیانتی، نا انصافی، بد عہدی، خیانت، غبن وغیرہ ہر دور، ہر نسل اور ہر گروہ میں برائی سمجھے گئے ہیں ۔ ان کے ارتکاب پر ہمیشہ انسانی ضمیر نے آواز اٹھائی ہے اور معاشرے نے انھیں برا سمجھا ہے ۔ اسی طرح سچ، ہمدرری، احسان، رحم، محبت، امانت، دیانت ، ایثار، قربانی جیسی چیزیں اعلی انسانی اقدار سمجھی گئی ہیں-
سزا و جزا، عدل و انصاف ہمیشہ انسانی ضمیرکے تقاضے رہے ہیں جو کبھی بھی اس دنیا میں حاصل نہیں ہو سکے ہیں ۔ ایک قاتل کی جان لینے سے مقتول کی زندگی واپس آ سکتی ہے نہ اس کے خاندان کا نقصان پورا ہو سکتا ہے۔ ریپ اور گینگ ریپ کے مجرم کو کون سی سزا اس معصوم عفیفہ کے دکھ کا ازالہ کرسکتی ہے جس کا سامنا اسے کرنا پڑا ہے ۔ یہ تو سزا ملنے کا ذکر ہے ، اکثر تو اس دنیا میں ظالموں کو سزا ہوتی نہ قاتلوں کو پکڑا جاتا ہے ۔ کرپٹ لیڈر یہاں حکمران بن جاتے ہیں اور ظالم لوگ بادشاہ۔ مفاد پرست عیش کرتے ہیں اور ایثار کرنے والے دکھ اٹھاتے ہیں ۔ محنت کرنے والے پیچھے رہ جاتے ہیں اور چوری کرنے والے آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ یہ ہے اس دنیا کی تصویر- جبکہ فطرت انسانی کی پکار ہے عدل، مکمل عدل-
کیا یہ عدل اس دنیا میں ممکن ہے؟
ہماری فطرت ایک ایسی دنیا چاہتی ہے جہاں عدل کامل ہو۔ جہاں مجرموں کو ان کے کیے کی مکمل سزا ملے ۔ اور جہاں نیکوں کاروں کو ان کی نیکی، صبر، ہمدردی، احسان اور ایثار کے صلے میں وہ جنت ملے جو انسانیت کا خواب ہے ۔
قرآن انسانی فطرت کے اس تقاضے کو قیامت کے وعدے سے پورا کرتا ہے-
سورہءجاثیہ میں ارشاد فرماتا ہے۔
” کیا برائی اختیار کرنے والوں نے یہ خیال کرلیا ہے کہ ہم انہیں ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے برابر قراردیں گے کہ سب کی موت و حیات ایک جیسی ہو یہ ان لوگوں نے نہایت بدترین فیصلہ کیا ہے-21- ، اور اللہ نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس لئے بھی کہ ہر نفس کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جاسکے اور یہاں کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔-
22-​
 

thefire1

TM Star
May 31, 2014
1,802
586
163
Bohat khoobsurat tehreer hay bhai... INsaan ki fitrat ko iss khoobsuratii say bayan karnay kay liye khiraj-e-tehsen qubool kijyey, bohat hi achi aur pur-asar tehreer likhii hay aap nay. khush rahyeh aur isi tarah apni khoobsurat tehreer say humaray ilm main izaafa kartay rahyeh.
 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
Bohat khoobsurat tehreer hay bhai... INsaan ki fitrat ko iss khoobsuratii say bayan karnay kay liye khiraj-e-tehsen qubool kijyey, bohat hi achi aur pur-asar tehreer likhii hay aap nay. khush rahyeh aur isi tarah apni khoobsurat tehreer say humaray ilm main izaafa kartay rahyeh.
بھائی حوصلہ افزائی کا شکریہ-
اگر انسان کی فطرت کا تجزیہ کریں تو جنّت کی چاہت اس کی بنیادی ضرورت ہے- اس کے علاوہ اس کا ضمیر صحیح و غلط کا سینس رکھتا ہے- جہاں اس کے دل میں مظلوم کے لئے رحم کا جزبہ موجود ہے وہیں وہ مجرم کو سزا دینا چاہتا ہے-
یہی وہ حقائق جن کی بنیاد پر ہم دنیا کو دین کی طرف بلائیں- اور اللہ کا پیغام اس کی حقانیت لوگوں تک پہنچائیں
-​
 
Top