تھری جی‘‘ اور ’’فور جی‘‘ ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے ؟

  • Work-from-home

Zypher

•´¯`•» ριяαтε «•´¯`•
TM Star
Feb 12, 2014
3,687
640
263
Wooooo whn per :P
1396952420_icon.jpg
تھری جی‘‘ اور ’’فور جی‘‘ ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے ؟​
ہمارے قارئین اکثر سوال کرتے ہیں کہ یہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ آپ بھی جانئیے آخر یہ چیز کیا ہے؟​


تھری جی کیا ہے اور پاکستان میں اس وقت موبائل فون کس ٹیکنالوجی کی مدد سے کام کررہے ہیں؟

تھری جی، تھرڈ جنریشن ٹیکنالوجی کو کہا جاتا ہے۔ یہ موبائل فون اور دیگر آلات میں ڈیٹا کی تیز تر فراہمی کی ٹیکنالوجی ہے۔ اس کی بدولت انٹرنیٹ کی رفتار دس گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ وڈیو کالنگ اور موبائل فون پر ٹیلی ویژن نشریات کا مزہ بھی لیا جاسکتا ہے جبکہ گانے ، فلموں اور گیمز کو مزید بہتر فرتار سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ایک سوتئیس ممالک تھری جی سروسز کا فائدہ اٹھارہے ہیں، جبکہ چند ممالک فور جی موبائل فون ٹیکنالوجی بھی متعارف کرا چکے ہیں، لیکن جہاں دنیا ٹیکنالوجی کے میدان میں اتنا آگے نکل چکی ہے، وہیں ہمارے ہاں موبائل فون پر ڈیٹا کی ترسیل اب تک ٹو جی ٹیکنالوجی کے تحت ہی ہورہی ہے، جس کے ذریعے ٹیکسٹ میسج، پکچر میسج اور ایم ایم ایس بھیجے جاسکتے ہیں۔ یہ رفتار میں تھری جی ٹیکنالوجی سے کافی کم ہے تاہم اگلے چند دنوں میں پاکستان میں تھری جی اور فور جی کے لائنسنس کی نیلامی متوقع ہے۔ جسکے بعد صارفین اسے پاکستان میں بھی استعمال کر سکیں گے.

تھری جی ٹیکنالوجی کب، کہاں اور کس نے پہنچائی؟​
دنیا میں2Gیعنی سیکند جنریشن (Digital) ٹیکنالوجی موجود تھی، لیکن ڈیٹا ٹرانسفر اور وڈیو ٹرانسمیشن کیلئے سستی اور تیز رفتار سہولت کی ضرورت نے 3Gٹیکنالوجی کو جنم دیا۔ انٹر نیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین (ITU)نے 1980ء میں اس ٹیکنالوجی پر کام کی شروعات کی، جو تقریباََ 15سال میں مکمل ہوا ۔​
یکم اکتوبر 2001ء میں سب سے پہلے نیپن ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون نامی کمپنی نے جاپان میں اس ٹیکنالوجی کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کروایا۔ پھر اسی سال دسمبر میں یورپ نے اس جدید ایجاد کیلئے اپنے دروازے کھول دئیے۔ مئی 2002ء میں جنوبی کوریا میں 3Gکو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور وہاں کمپنیوں کی طرف سے باقاعدہ مقابلے کی فضا قائم ہوگئی۔​
جولائی 2002ء میں امریکہ اور جون 2003ء میں یہ تیز رفتار موبائل انٹر نیٹ سہولت آسٹریلیا پہنچ گئی، جس کے بعد چین، بھارت، شام، عراق، ترکی، کینیڈا اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے تقریباََ 130ممالک میں آج 3Gٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد سیلولر صارفین 3Gسروسز سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ جاپان میں 81، امریکہ میں 80اور جنوبی کوریا میں 70فیصد سے زائد سیلولور صارفین 3Gٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔​
تھری جی کی خصوصیات اورپاکستان میں موجود موبائل انٹرنیٹ ٹوجی سے موازنہ:​
ترقی یافتہ ممالک تھری جی کو چھوڑ کر اب فورجی کی طرف جارہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے متعلقہ اداروں کی نا اہلی کے باعث پاکستان میں تاحال 2Gنظام ہی رائج ہے یا چند مزید سہولیات متعارف کرادینے کے بعد 2.5G ہوچکا ہے۔پاکستان میں اسوقت تھری جی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے، اور اُمید کی جا رہی ہے کہ تھری جی کی نیلامی جلد از جلد ہوگی ، تاکہ صارفین کو بہتر اور تیز رفتار انٹرنیٹ دستیاب ہو سکے۔​
پاکستان کا موجودہ سیلولر نظام GSMپر استوار ہے جس پر انٹرنیٹ صارفین کا دباؤ بڑھنے سے انٹر نیٹ کی رفتار محدود ہوتی چلی جارہی ہے۔ 2Gٹیکنالوجی 30یا 90کلو بائیٹس فی سیکنڈ ڈیٹا ٹرانسفر رفتار مہیا کرتی ہے اور یہ صرف چند ایک ہی بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی ہے جیسے کہ صوتی کال، ایس ایم ایس، کانفرنس کال، کالآئی ڈی وغیرہ جبکہ 2.5G کے تحت ہم ایم ایم ایس بھیج سکتے ہیں، ویب براؤزنگ کرسکتے ہیں، چھوٹے موٹے آڈیو وڈیو کلپ، گیمز، اور ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔جبکہ ٹوجی کے مقابلے میں 3G نظام کے تحت ڈیٹا ٹرانسفر سپیڈ دو سے تین میگا بائیٹ فی سیکنڈ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس نظام کے تحت ہم لائیو وڈیو کانفرنس کرسکتے ہیں جس کیلئے ہمیں خود کہیں چل کر جانا نہیں پڑے گا بلکہ ہم جہاں ہیں وہیں سے کانفرنس ممکن ہوسکے گی۔ موبائل پر اپنی مرضی کے ٹی وی پروگرام دیکھے جاسکیں گے، 3Dگیمز کھیل سکتے ہیں، میوزک اسٹریمنگ کرسکتے ہیں، تیز رفتار انٹر نیٹ سرفنگ کرسکتے ہیں، LBSیعنی لوکیشن بیسڈ سروسز مہیا کی جاسکیں گی، GPSیعنی گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے دنیا بھر کے موسم، علاقہ جات اور ٹائم کے بارے میں فوری معلومات مل سکے گی، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دعاز کے دیہی علاقوں میں طبی آگاہی اور معلومات دی جاسکتی ہیں۔​
حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں تھری جی کے ساتھ ساتھ فور جی کی سروسز بھی فراہم کر دی جائیں گے۔ فور جی کی انٹرنیٹ سپیڈ تھری جی سے بھی بیس گنا زیادہ اور تیز رفتار ہوگی۔ فور جی کی قیمت بھی تھری جی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے، اور اسکے لئے خاص موبائل ڈیوائسس کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، جن میں LTEفور جی کا آپشن ہوتا ہے۔ ان LTEڈیوائسس کی قیمت تھری جی ڈیوائسس کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہیں۔​
 

Shiraz-Khan

Super Magic Jori
Hot Shot
Oct 27, 2012
18,264
15,551
1,313
View attachment 79625
تھری جی‘‘ اور ’’فور جی‘‘ ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے ؟

ہمارے قارئین اکثر سوال کرتے ہیں کہ یہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ آپ بھی جانئیے آخر یہ چیز کیا ہے؟

تھری جی کیا ہے اور پاکستان میں اس وقت موبائل فون کس ٹیکنالوجی کی مدد سے کام کررہے ہیں؟

تھری جی، تھرڈ جنریشن ٹیکنالوجی کو کہا جاتا ہے۔ یہ موبائل فون اور دیگر آلات میں ڈیٹا کی تیز تر فراہمی کی ٹیکنالوجی ہے۔ اس کی بدولت انٹرنیٹ کی رفتار دس گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ وڈیو کالنگ اور موبائل فون پر ٹیلی ویژن نشریات کا مزہ بھی لیا جاسکتا ہے جبکہ گانے ، فلموں اور گیمز کو مزید بہتر فرتار سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ایک سوتئیس ممالک تھری جی سروسز کا فائدہ اٹھارہے ہیں، جبکہ چند ممالک فور جی موبائل فون ٹیکنالوجی بھی متعارف کرا چکے ہیں، لیکن جہاں دنیا ٹیکنالوجی کے میدان میں اتنا آگے نکل چکی ہے، وہیں ہمارے ہاں موبائل فون پر ڈیٹا کی ترسیل اب تک ٹو جی ٹیکنالوجی کے تحت ہی ہورہی ہے، جس کے ذریعے ٹیکسٹ میسج، پکچر میسج اور ایم ایم ایس بھیجے جاسکتے ہیں۔ یہ رفتار میں تھری جی ٹیکنالوجی سے کافی کم ہے تاہم اگلے چند دنوں میں پاکستان میں تھری جی اور فور جی کے لائنسنس کی نیلامی متوقع ہے۔ جسکے بعد صارفین اسے پاکستان میں بھی استعمال کر سکیں گے.


تھری جی ٹیکنالوجی کب، کہاں اور کس نے پہنچائی؟
دنیا میں2Gیعنی سیکند جنریشن (Digital) ٹیکنالوجی موجود تھی، لیکن ڈیٹا ٹرانسفر اور وڈیو ٹرانسمیشن کیلئے سستی اور تیز رفتار سہولت کی ضرورت نے 3Gٹیکنالوجی کو جنم دیا۔ انٹر نیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین (ITU)نے 1980ء میں اس ٹیکنالوجی پر کام کی شروعات کی، جو تقریباََ 15سال میں مکمل ہوا ۔

یکم اکتوبر 2001ء میں سب سے پہلے نیپن ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون نامی کمپنی نے جاپان میں اس ٹیکنالوجی کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کروایا۔ پھر اسی سال دسمبر میں یورپ نے اس جدید ایجاد کیلئے اپنے دروازے کھول دئیے۔ مئی 2002ء میں جنوبی کوریا میں 3Gکو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور وہاں کمپنیوں کی طرف سے باقاعدہ مقابلے کی فضا قائم ہوگئی۔
جولائی 2002ء میں امریکہ اور جون 2003ء میں یہ تیز رفتار موبائل انٹر نیٹ سہولت آسٹریلیا پہنچ گئی، جس کے بعد چین، بھارت، شام، عراق، ترکی، کینیڈا اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے تقریباََ 130ممالک میں آج 3Gٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد سیلولر صارفین 3Gسروسز سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ جاپان میں 81، امریکہ میں 80اور جنوبی کوریا میں 70فیصد سے زائد سیلولور صارفین 3Gٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔
تھری جی کی خصوصیات اورپاکستان میں موجود موبائل انٹرنیٹ ٹوجی سے موازنہ:
ترقی یافتہ ممالک تھری جی کو چھوڑ کر اب فورجی کی طرف جارہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے متعلقہ اداروں کی نا اہلی کے باعث پاکستان میں تاحال 2Gنظام ہی رائج ہے یا چند مزید سہولیات متعارف کرادینے کے بعد 2.5G ہوچکا ہے۔پاکستان میں اسوقت تھری جی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے، اور اُمید کی جا رہی ہے کہ تھری جی کی نیلامی جلد از جلد ہوگی ، تاکہ صارفین کو بہتر اور تیز رفتار انٹرنیٹ دستیاب ہو سکے۔

پاکستان کا موجودہ سیلولر نظام GSMپر استوار ہے جس پر انٹرنیٹ صارفین کا دباؤ بڑھنے سے انٹر نیٹ کی رفتار محدود ہوتی چلی جارہی ہے۔ 2Gٹیکنالوجی 30یا 90کلو بائیٹس فی سیکنڈ ڈیٹا ٹرانسفر رفتار مہیا کرتی ہے اور یہ صرف چند ایک ہی بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی ہے جیسے کہ صوتی کال، ایس ایم ایس، کانفرنس کال، کالآئی ڈی وغیرہ جبکہ 2.5G کے تحت ہم ایم ایم ایس بھیج سکتے ہیں، ویب براؤزنگ کرسکتے ہیں، چھوٹے موٹے آڈیو وڈیو کلپ، گیمز، اور ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔جبکہ ٹوجی کے مقابلے میں 3G نظام کے تحت ڈیٹا ٹرانسفر سپیڈ دو سے تین میگا بائیٹ فی سیکنڈ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس نظام کے تحت ہم لائیو وڈیو کانفرنس کرسکتے ہیں جس کیلئے ہمیں خود کہیں چل کر جانا نہیں پڑے گا بلکہ ہم جہاں ہیں وہیں سے کانفرنس ممکن ہوسکے گی۔ موبائل پر اپنی مرضی کے ٹی وی پروگرام دیکھے جاسکیں گے، 3Dگیمز کھیل سکتے ہیں، میوزک اسٹریمنگ کرسکتے ہیں، تیز رفتار انٹر نیٹ سرفنگ کرسکتے ہیں، LBSیعنی لوکیشن بیسڈ سروسز مہیا کی جاسکیں گی، GPSیعنی گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے دنیا بھر کے موسم، علاقہ جات اور ٹائم کے بارے میں فوری معلومات مل سکے گی، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دعاز کے دیہی علاقوں میں طبی آگاہی اور معلومات دی جاسکتی ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں تھری جی کے ساتھ ساتھ فور جی کی سروسز بھی فراہم کر دی جائیں گے۔ فور جی کی انٹرنیٹ سپیڈ تھری جی سے بھی بیس گنا زیادہ اور تیز رفتار ہوگی۔ فور جی کی قیمت بھی تھری جی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے، اور اسکے لئے خاص موبائل ڈیوائسس کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، جن میں LTEفور جی کا آپشن ہوتا ہے۔ ان LTEڈیوائسس کی قیمت تھری جی ڈیوائسس کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہیں۔​
bht aala sharing! aaj kal mera yahi topic chal raha.
 
  • Like
Reactions: Nighaat

Fanii

‎Pяiиcε ♥
VIP
Oct 9, 2013
61,263
16,095
1,313
Moon
View attachment 79625
تھری جی‘‘ اور ’’فور جی‘‘ ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے ؟

ہمارے قارئین اکثر سوال کرتے ہیں کہ یہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کیا ہوتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ آپ بھی جانئیے آخر یہ چیز کیا ہے؟

تھری جی کیا ہے اور پاکستان میں اس وقت موبائل فون کس ٹیکنالوجی کی مدد سے کام کررہے ہیں؟

تھری جی، تھرڈ جنریشن ٹیکنالوجی کو کہا جاتا ہے۔ یہ موبائل فون اور دیگر آلات میں ڈیٹا کی تیز تر فراہمی کی ٹیکنالوجی ہے۔ اس کی بدولت انٹرنیٹ کی رفتار دس گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ وڈیو کالنگ اور موبائل فون پر ٹیلی ویژن نشریات کا مزہ بھی لیا جاسکتا ہے جبکہ گانے ، فلموں اور گیمز کو مزید بہتر فرتار سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ایک سوتئیس ممالک تھری جی سروسز کا فائدہ اٹھارہے ہیں، جبکہ چند ممالک فور جی موبائل فون ٹیکنالوجی بھی متعارف کرا چکے ہیں، لیکن جہاں دنیا ٹیکنالوجی کے میدان میں اتنا آگے نکل چکی ہے، وہیں ہمارے ہاں موبائل فون پر ڈیٹا کی ترسیل اب تک ٹو جی ٹیکنالوجی کے تحت ہی ہورہی ہے، جس کے ذریعے ٹیکسٹ میسج، پکچر میسج اور ایم ایم ایس بھیجے جاسکتے ہیں۔ یہ رفتار میں تھری جی ٹیکنالوجی سے کافی کم ہے تاہم اگلے چند دنوں میں پاکستان میں تھری جی اور فور جی کے لائنسنس کی نیلامی متوقع ہے۔ جسکے بعد صارفین اسے پاکستان میں بھی استعمال کر سکیں گے.


تھری جی ٹیکنالوجی کب، کہاں اور کس نے پہنچائی؟
دنیا میں2Gیعنی سیکند جنریشن (Digital) ٹیکنالوجی موجود تھی، لیکن ڈیٹا ٹرانسفر اور وڈیو ٹرانسمیشن کیلئے سستی اور تیز رفتار سہولت کی ضرورت نے 3Gٹیکنالوجی کو جنم دیا۔ انٹر نیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین (ITU)نے 1980ء میں اس ٹیکنالوجی پر کام کی شروعات کی، جو تقریباََ 15سال میں مکمل ہوا ۔

یکم اکتوبر 2001ء میں سب سے پہلے نیپن ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون نامی کمپنی نے جاپان میں اس ٹیکنالوجی کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کروایا۔ پھر اسی سال دسمبر میں یورپ نے اس جدید ایجاد کیلئے اپنے دروازے کھول دئیے۔ مئی 2002ء میں جنوبی کوریا میں 3Gکو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور وہاں کمپنیوں کی طرف سے باقاعدہ مقابلے کی فضا قائم ہوگئی۔
جولائی 2002ء میں امریکہ اور جون 2003ء میں یہ تیز رفتار موبائل انٹر نیٹ سہولت آسٹریلیا پہنچ گئی، جس کے بعد چین، بھارت، شام، عراق، ترکی، کینیڈا اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے تقریباََ 130ممالک میں آج 3Gٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد سیلولر صارفین 3Gسروسز سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ جاپان میں 81، امریکہ میں 80اور جنوبی کوریا میں 70فیصد سے زائد سیلولور صارفین 3Gٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔
تھری جی کی خصوصیات اورپاکستان میں موجود موبائل انٹرنیٹ ٹوجی سے موازنہ:
ترقی یافتہ ممالک تھری جی کو چھوڑ کر اب فورجی کی طرف جارہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے متعلقہ اداروں کی نا اہلی کے باعث پاکستان میں تاحال 2Gنظام ہی رائج ہے یا چند مزید سہولیات متعارف کرادینے کے بعد 2.5G ہوچکا ہے۔پاکستان میں اسوقت تھری جی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے، اور اُمید کی جا رہی ہے کہ تھری جی کی نیلامی جلد از جلد ہوگی ، تاکہ صارفین کو بہتر اور تیز رفتار انٹرنیٹ دستیاب ہو سکے۔

پاکستان کا موجودہ سیلولر نظام GSMپر استوار ہے جس پر انٹرنیٹ صارفین کا دباؤ بڑھنے سے انٹر نیٹ کی رفتار محدود ہوتی چلی جارہی ہے۔ 2Gٹیکنالوجی 30یا 90کلو بائیٹس فی سیکنڈ ڈیٹا ٹرانسفر رفتار مہیا کرتی ہے اور یہ صرف چند ایک ہی بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی ہے جیسے کہ صوتی کال، ایس ایم ایس، کانفرنس کال، کالآئی ڈی وغیرہ جبکہ 2.5G کے تحت ہم ایم ایم ایس بھیج سکتے ہیں، ویب براؤزنگ کرسکتے ہیں، چھوٹے موٹے آڈیو وڈیو کلپ، گیمز، اور ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔جبکہ ٹوجی کے مقابلے میں 3G نظام کے تحت ڈیٹا ٹرانسفر سپیڈ دو سے تین میگا بائیٹ فی سیکنڈ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس نظام کے تحت ہم لائیو وڈیو کانفرنس کرسکتے ہیں جس کیلئے ہمیں خود کہیں چل کر جانا نہیں پڑے گا بلکہ ہم جہاں ہیں وہیں سے کانفرنس ممکن ہوسکے گی۔ موبائل پر اپنی مرضی کے ٹی وی پروگرام دیکھے جاسکیں گے، 3Dگیمز کھیل سکتے ہیں، میوزک اسٹریمنگ کرسکتے ہیں، تیز رفتار انٹر نیٹ سرفنگ کرسکتے ہیں، LBSیعنی لوکیشن بیسڈ سروسز مہیا کی جاسکیں گی، GPSیعنی گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے دنیا بھر کے موسم، علاقہ جات اور ٹائم کے بارے میں فوری معلومات مل سکے گی، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دعاز کے دیہی علاقوں میں طبی آگاہی اور معلومات دی جاسکتی ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں تھری جی کے ساتھ ساتھ فور جی کی سروسز بھی فراہم کر دی جائیں گے۔ فور جی کی انٹرنیٹ سپیڈ تھری جی سے بھی بیس گنا زیادہ اور تیز رفتار ہوگی۔ فور جی کی قیمت بھی تھری جی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے، اور اسکے لئے خاص موبائل ڈیوائسس کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، جن میں LTEفور جی کا آپشن ہوتا ہے۔ ان LTEڈیوائسس کی قیمت تھری جی ڈیوائسس کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہیں۔​
informative ......
 
  • Like
Reactions: Nighaat

ayazahmad

Active Member
May 7, 2014
178
27
78
Lahore
Pakistan
Pakistani companies bought 3G license but Zong is 1st company in Pakistan who succeeded to buy 4G license.
Zong will provide 3G services to its pre-pay customers and 4G to its post-pay customers.
while other networks just provide 3G services in Pakistan.
 
Top