بیٹی کو قید رکھنے والے سے تفتیش

  • Work-from-home

Don

Administrator
Mar 15, 2007
11,035
14,651
1,313
Toronto, Ca
بیٹی کو قید رکھنے والے سے تفتیش

آسٹریا میں پولیس اس تہّتر سالہ شخص سے تفتیش کر رہی ہے جس نے اپنی ہی بیٹی کو چوبیس سال تک ایک تہہ خانے میں قید رکھنے اور اسے سات بچوں کی ماں بنانے کا اعتراف کیا ہے۔





آسٹریا کے شہر ایمشٹٹن میں واقع ملزم جوزف ایف کے تہہ خانے کامنظر



آسٹرین پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ دورانِ تفتیش ملزم جوزف ایف نے اپنے ایک بچے کو تندور میں جلانے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ملزم کے مطابق یہ بچہ پیدا ہوتے ہی مر گیا تھا۔
یاد رہے کہ آسٹرین پولیس نے پیر کو بتایا تھا کہ انہوں نے ایمشٹٹن شہر میں ایک ایسے تہہ خانے کا پتہ چلایا ہے جس میں ایک عورت کو اس کے اپنے ہی باپ نے چوبیس سال تک قیدی بنا کر رکھا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔
پولیس کے مطابق ملزم کے اپنے ہی گھر کے تہہ خانے میں کئی کمرے تھے جن میں سونے، کھانا پکانے اور خفیہ دروازے کے عقب میں بنیادی ضروریات سے فارغ ہونے کی سہولتیں موجود تھیں۔ تاہم تہہ خانے کے صرف ایک خفیہ دروازہ کے سوا کوئی کھڑکی یا روشندان نہیں تھا۔
پولیس نے کہنا ہے کہ چوبیس کی قید کے دوران الزبتھ کے تہّتر سالہ جوزف ایف سے سات بچے پیدا ہوئے جن میں سے چھ حیات ہیں۔ الزبتھ اب اپنی عمر کے بیالیسویں سال میں ہے جبکہ بچوں کی عمریں پانچ سے انیس برس کے درمیان ہیں۔



جوزف نے اپنے ایک بچے کو تندور میں جلانے کا اعتراف بھی کیا ہے




پولیس کے مطابق ان بچوں میں سے تین ایسے ہیں جنہیں پیدائش کے بعد سے اب تک تہہ خانے سے کبھی باہر نہیں نکالا گیا تھا۔ ملزم نے اپنی بیٹی سے زبردستی ایک خط لکھوا کر کہ وہ بچوں کی دیکھ بھال نہیں کر سکتی، باقی تین بچوں کو لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کو دے دیا تھا۔
پولیس کے مطابق جوزف کی اہلیہ روزمیری ان تمام واقعات سے بےخبر ہے جبکہ الزبتھ کو طبی اور نفسیاتی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ بچوں کی بھی دیکھ بھال ہو رہی ہے۔
پولیس کے مطابق بازیاب کیے جانے والے بچوں میں سب سے بڑی انیس سالہ لڑکی، کرسٹن ہے جو اب جو شدید علیل اور ہسپتال میں زیرِ علاج ہے۔کرسٹن کو ان کی والدہ اور دوسرے دو بچوں کے ساتھ ایک ہفتے قبل ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
کرسٹن دو ہفتے قبل ہسپتال لائی گئی جس کی علالت کے بعد پولیس نے ایک اپیل کی جس میں کہا گیا کہ کرسٹن شدید بیمار ہے اور اس کے علاج کے لیے ضروری ہے کہ اس کی والدہ سامنے آئیں اور اس اب تک کی طبی تاریخ کے بارے میں بتائیں۔

ملزم کے اپنے ہی گھر کے تہہ خانے میں کئی کمرے تھے
پولیس کا خیال ہے کہ اس اپیل کے بعد ہی ملزم جوزف نے الزبتھ کو رہا کیا اور گھر لے گیا اور اپنی بیوی روز میری کو بتایا کہ الزبتھ لوٹ آئی ہے۔تاہم اس کے بعد پولیس نے جوزف کو گرفتار کر لیا اور الزبتھ اور بچوں کو اپنی نگرانی میں لے لیا۔
بتایا جاتا ہے کرسٹن کی والدہ اور جوزف ایف کی بیٹی الزبتھ اٹھائیس اگست انیس سو چوراسی کو لاپتہ ہوئی تھی۔ جس کے بعد اس کے والدین کو اس کا ایک خود نوشتہ خط ملا جس میں اس نے کہا تھا کہ اسے تلاش نہ کیا جائے۔اس خط کے بعد تصور کیا گیا کہ وہ گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے۔
تاہم اب الزبتھ نے پولیس کو بتایا ہے کہ خود اس کے ہی والد نے اسے تہہ خانے میں بند کرنے سے قبل نشہ آور دوائیں دیں اور ہتھکڑیاں ڈال کر رکھا۔اس کا کہنا ہے کہ اس کے والد اسے گیارہ سال کی عمر سے ہی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہے تھے۔
بی بی سی کی نامہ نگار بیتھینی بیل کا کہنا ہے کہ آسٹریائی شہر ویننا کے مغرب میں ایک سو تیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایمشٹٹن، جو اپنے باغوں کے حوالے سے جانا جاتا ہے اس انکشاف کے بعد صدمے کی حالت میں ہے۔اس سے دو سال قبل ویننا ہی کے نواح میں ایک تہہ خانے سے آٹھ سال تک قید رہنے کے بعد ایک لڑکی کو اس وقت نجات ملی تھی جب اس نے ایک دن موقع پا کر خود ہی فرار ہونے میں کامیابی حاصل کی۔پولیس اگرچہ اس بات کو قبول نہیں کرتی ہے کہ جوزف ایف کا جرم اور نتاشا کمپوشی سے کوئی تعلق ہے لیکن لوگ اسے ایک تسلسل تصور کرتے ہیں
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top