بن باز فتویٰ

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا علماء کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی انسان کو کافر کہہ دیں اور اس پر کفر کا الزام لگادیں ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی کی تعین کئے بغیر (کسی کفریہ حرکت کی بناپر) کافر قرار دینا شرعاً درست ہے۔ مثلاً یہ کہنا ’’جس مصیبت کاٹالنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی شخص اس مصیبت کو ٹالنے کے لئے غیر اللہ سے فریاد کرے تو وہ کافر ہے۔ ’’مثلاً کوئی شخص کسی نبی یا ولی سے یہ درخواست کرے کہ وہ اس کے بیٹے کو شفا دے دے۔

کسی معین شخص کو اس صورت میں کافر کہا جاسکتا ہے جب وہ کسی ایسی چیز کا انکار رکے جس کا جزو دین ہونا ہر خاص وعام کو معلوم ہوگا۔ مثلاً نماز‘ زکوة یا روزہ وغیرہ۔ جو شخص اس کا علم ہونے کے بعد بھی انکار کرتا ہے اسے کافر کہنا واجب ہے۔ لیکن اسے نصیحت کرنی چاہئے اگر توبہ کر لے تو بہتر ہے ورنہ اسلامی حکمران اس کو سزائے موت دیں۔ اگر کفریہ اعمال کے ارکتاب کے بعد بھی کسی خاص شخص کو کافر کہنا درست نہ سمجھاجائے تو پھر کسی مرتد پو بھی حد نافذ نہیں ہوسکتی۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

فتویٰ (۵۲۲۶)​
 
  • Like
Reactions: RanaRehman71

Muhammad_Rehman_Sabir

وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
TM Star
Nov 28, 2013
2,473
172
113
Dammam Saudi Arabia
zia brother
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا علماء کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی انسان کو کافر کہہ دیں اور اس پر کفر کا الزام لگادیں ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی کی تعین کئے بغیر (کسی کفریہ حرکت کی بناپر) کافر قرار دینا شرعاً درست ہے۔ مثلاً یہ کہنا ’’جس مصیبت کاٹالنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی شخص اس مصیبت کو ٹالنے کے لئے غیر اللہ سے فریاد کرے تو وہ کافر ہے۔ ’’مثلاً کوئی شخص کسی نبی یا ولی سے یہ درخواست کرے کہ وہ اس کے بیٹے کو شفا دے دے۔

کسی معین شخص کو اس صورت میں کافر کہا جاسکتا ہے جب وہ کسی ایسی چیز کا انکار رکے جس کا جزو دین ہونا ہر خاص وعام کو معلوم ہوگا۔ مثلاً نماز‘ زکوة یا روزہ وغیرہ۔ جو شخص اس کا علم ہونے کے بعد بھی انکار کرتا ہے اسے کافر کہنا واجب ہے۔ لیکن اسے نصیحت کرنی چاہئے اگر توبہ کر لے تو بہتر ہے ورنہ اسلامی حکمران اس کو سزائے موت دیں۔ اگر کفریہ اعمال کے ارکتاب کے بعد بھی کسی خاص شخص کو کافر کہنا درست نہ سمجھاجائے تو پھر کسی مرتد پو بھی حد نافذ نہیں ہوسکتی۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

فتویٰ (۵۲۲۶)​
main nien ik jaga pe hadees parhi thi,
woh yeh k ager aourat ager ghar se bahir nikalti hy to ager woh kisi admi k pas se guzre to us nien jo khashbo lgai ho woh gair mard song ley to woh aurat jab ghar lotay to us zanah k baraber ya zannah se mushtanba kiya gya
brother is hadees ko search ker k refernce k sath is ki tashreeh ker skty hien
aur yeh k yeh to bus khashbo k matliq hy ager koi kisi k ilwa parda k matlq jo hadees hien woh b share aur un ki tashreeh ker skty hien
 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213


ﺍﻟﺤﻤﺪ ﷲ:

ﺷﺮﻋﻰ ﺍﺣﻜﺎﻡ ﻛﺎ ﻣﺮﺟﻌہ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺧﺬ ﻛﺘﺎﺏ ﻭ ﺳﻨﺖ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﻴﮯ ﻧہ ﻛہ ﻟﻮﮔﻮں ﻛﻰ
ﺭﺍﺋﮯ، ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺍﺝ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﮨﺸﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺘﺤﺴﺎﻧﺎﺕ، ﻓﻰ ﺫﺍﺗہ ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠہ ﻣﻴﮟ کئی ﺍﻳﻚ ﻧﺼﻮﺹ ﺁﺋﻰ ﮨﻴﮟ، ﺍﻭﺭ ﻛﭽﻪ ﺗﻮ ﺷﺪﻳﺪ ﻧﮩﻰ ﻭﺍﻟﻰ ﮨﻴﮟ، ﺍﺱ ﻣﻴﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﻯ ﺍﺣﺎﺩﻳﺚ ﮨﻴﮟ، ﺟﻦ ﻣﻴﮟ ﺳﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﻳﻚ ﺻﺤﻴﺢ ﺍﺣﺎﺩﻳﺚ ﮨﻢ ﺫﻳﻞ ﻣﻴﮟ ﺩﺭﺝ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﻴﮟ

ﺟﻦ ﻣﻴﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﻛﺎ ﮔﻬﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﻜﻠﺘﮯ ﻭﻗﺖ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧہ ﻛﺮﻧﮯ ﻛﺎ بیان ملتا ہے-

١ - ﺍﺑﻮ ﻣﻮﺳﻰ ﺍﺷﻌﺮﻯ ﺭﺿﻰ ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨہ ﺑﻴﺎﻥ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﻴﮟ ﻛہ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﺮﻳﻢ ﺻﻠﻰ ﺍﷲ ﻋﻠﻴہ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﻳﺎ:

" ﺟو ﻋﻮﺭﺕ ﺑﻬﻰ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﻟﮕﺎ ﻛﺮ ﻟﻮﮔﻮں ﻛﮯ ﭘﺎﺱ ﺳﮯ ﮔﺰﺭے ﻛہ ﻟﻮگ ﺍﺱ کی خوشبو پائیں تو وہ عورت زانیہ ہے-

٢ - ﺯﻳﻨﺐ ﺛﻘﻔﻴہ ﺭﺿﻰ ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨﮩﺎ ﺑﻴﺎﻥ ﻛﺮﺗﻰ ﮨﻴﮟ ﻛہ ﻧﺒﻰ ﻛﺮﻳﻢ ﺻﻠﻰ ﺍﷲ ﻋﻠﻴہ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﻳﺎ:

" ﺟﺐ ﺗﻢ ﻣﻴﮟ ﺳﮯ ﻛﻮﺋﻰ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﺴﺠﺪ ﻛﻰ ﻃﺮﻑ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﻛﮯ قریب بھی نہ جائے

٣ - ﺍﺑﻮ ﮨﺮﻳﺮﮦ ﺭﺿﻰ ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨہ ﺑﻴﺎﻥ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﻴﮟ ﻛہ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﺮﻳﻢ ﺻﻠﻰ ﺍﷲ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﻳﺎ

" ﺟﺲ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺑﻬﻰ ﺑﺨﻮﺭ ( ﺧﻮﺷﺒﻮ ﻛﻰ ﺩﻫﻮﻧﻰ ) ﻟﻰ ﮨﻮ ﻭﮦ ﮨﻤﺎﺭے ﺳﺎﺗﻪ عشاء کی نماز میں مت آئے-

٤ - ﻣﻮﺳﻰ ﺑﻦ ﻳﺴﺎﺭ ﺑﻴﺎﻥ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﻴﮟ ﻛہ ﺍﺑﻮ ﮨﺮﻳﺮﮦ ﺭﺿﻰ ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨہ ﻛﮯ
ﭘﺎﺱ ﺳﮯ ﺍﻳﻚ ﻋﻮﺭﺕ ﮔﺰﺭﻯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺁ ﺭﮨﻰ ﺗﻬﻰ ﺗﻮ ﺍﺑﻮ ﮨﺮﻳﺮﮦ ﺭﺿﻰ
ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨہ ﻛﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ:

" ﺍے ﺍﷲ ﻭ ﺟﺒﺎﺭ ﻛﻰ ﺑﻨﺪﻯ ﻛﻴﺎ ﺗﻢ ﻣﺴﺠﺪ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﻰ ﮨﻮ ؟

ﻭﮦ ﻋﺮﺽ ﻛﺮﻧﮯ ﻟﮕﻰ: ﺟﻰ ﮨﺎں، ﺗﻮ ﺍﺑﻮ ﮨﺮﻳﺮﮦ ﺭﺿﻰ ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨہ ﻛﮩﻨﮯ

ﻟﮕﮯ: ﺟﺎﺅ ﺟﺎ ﻛﺮ ﻏﺴﻞ ﻛﺮﻭ، ﻛﻴﻮﻧﻜہ ﻣﻴﮟ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﺮﻳﻢ ﺻﻠﻰ ﺍﷲ ﻋﻠﻴہ ﻭﺳﻠﻢ ﻛﻮ ﻳہ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻨﺎ ﮨﮯ:

" ﺟﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﻬﻰ ﻣﺴﺠﺪ ﻛﻰ ﺟﺎﻧﺐ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺁ ﺭﮨﻰ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﷲ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﺍﺱ ﻛﻰ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺱ ﻛﻰ ﻭﻗﺖ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮩﻴﮟ ﻛﺮﺗﺎ ﺟﺐ ﺗﻚ ﻛہ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻬﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﻛﺮ ﻏﺴﻞ ﻧہ ﻛﺮ ﻟﮯ "
"​
 
  • Like
Reactions: RanaRehman71

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
zia brother

main nien ik jaga pe hadees parhi thi,
woh yeh k ager aourat ager ghar se bahir nikalti hy to ager woh kisi admi k pas se guzre to us nien jo khashbo lgai ho woh gair mard song ley to woh aurat jab ghar lotay to us zanah k baraber ya zannah se mushtanba kiya gya
brother is hadees ko search ker k refernce k sath is ki tashreeh ker skty hien
aur yeh k yeh to bus khashbo k matliq hy ager koi kisi k ilwa parda k matlq jo hadees hien woh b share aur un ki tashreeh ker skty hien
عورت کے لئے ایسی خوشبو کا استعمال جو پھیلتی ہو ،حرام ہے۔ حدیث شریف میں ہے:


’وایما امرأة استعطرت فمرت علی قوم لیجدوا من ریحہا فہی زانیة،،۔ (نسائی ۱/۲۹۲)



البتہ گھر میں شوہر کے لئے خوشبو اور عطر وغیرہ لگانا جائز ہے، ملا علی قاری فرماتے ہیں
:

”اما اذا کانت عند زوجہا فلتتطب بما شاء ت،، (مرقات:ص:۲۲۵)


الجواب صحیح الجواب صحیح


جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
”اما اذا کانت عند زوجہا فلتتطب بما شاء ت،، (مرقات:ص:۲۲۵)
 

Shahram

Banned
Mar 20, 2013
165
103
93
کون کسے کافر کہ کر بین کر دے
فورم کا فورم مسلمان ہوا پھرتا ہے

کون کسے کافر سمجھ کر مار دے
شہر کا شہر مسلمان ہوا پھرتا ہے
 
Top