جب کبھی اُن کی توجہ میں کمی پائی گئ
ازسرِ نو داستانِ شوق دہرائی گئ
اے غمِ دنیا! تجهے کیا علم، تیرے واسطے
کن بہانوں سے طبیعت راه پر لائی گئ
ہم کریں ترکِ وفا اچها چلو یونہی سہی
اور اگر ترکِ وفا سے بهی نہ رسوائی گئ؟
کیسے کیسے چشم و عارض گرد غم سے بجھ گئے
کیسے کیسے پیکروں کی شانِ زیبائی گئ
ان کا غم'ان کا تصور اُن کے شکوے اب کہاں
اب تو یہ باتیں بهی اے دل ہو گیں آئی گئ
عرصہ ہستی میں اب تیشہ زنوں کا دور ہے
رسمِ چنگیزی اٹهی، توقیرِ دارائی گئ.
ازسرِ نو داستانِ شوق دہرائی گئ
اے غمِ دنیا! تجهے کیا علم، تیرے واسطے
کن بہانوں سے طبیعت راه پر لائی گئ
ہم کریں ترکِ وفا اچها چلو یونہی سہی
اور اگر ترکِ وفا سے بهی نہ رسوائی گئ؟
کیسے کیسے چشم و عارض گرد غم سے بجھ گئے
کیسے کیسے پیکروں کی شانِ زیبائی گئ
ان کا غم'ان کا تصور اُن کے شکوے اب کہاں
اب تو یہ باتیں بهی اے دل ہو گیں آئی گئ
عرصہ ہستی میں اب تیشہ زنوں کا دور ہے
رسمِ چنگیزی اٹهی، توقیرِ دارائی گئ.