کاش صندل سے مری مانگ اجالے آ کر
اتنے غیروں میں وہی ہاتھ جو اپنا دیکھوں
تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جانِ حیات
جانے کیوں تیرے لیئے دل کو دھڑکتا دیکھوں
بند کرکے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے
بوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں
سب ضدیں اس کی میں پوری کروں، ہر بات سنوں
ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں
پروین شاکر
اتنے غیروں میں وہی ہاتھ جو اپنا دیکھوں
تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جانِ حیات
جانے کیوں تیرے لیئے دل کو دھڑکتا دیکھوں
بند کرکے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے
بوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں
سب ضدیں اس کی میں پوری کروں، ہر بات سنوں
ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں
پروین شاکر