آج نہ جانے کیوں مجھے ایسا لگ رہا جیسے زندگی بےکیف ہوگئی ہو، کشتیءزیست بے پتوار ہوگئی ہو، بازوں کے سب کس بل نکل گئے ہوں- دل بوجھل بوجھل ہے- درد ہجر اب ناقابل برداشت ہے- کیا اسا نہیں ہو سکتا ہے، تم آجاؤ-
کیسے اور کیونکر آنا ہوگا مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ہے- میری زندگی خوابوں میں گذری ہے اب تعبیر چاہتا ہوں تم سے ملنا چاہتا ہوں- تم چڑھتے چاند کی چاندنی ہو، میں ڈوبتے سورج کی چھایا ہوں- جانتا ہوں یہ میل ممکن نہیں ہے- لیکن کیا ایسا نہیں ہو سکتا ہے میرے ڈوبنے پہلے پہلے تم آجاؤ-
میری زندگی تو دھوپ کا کڑا سفر ہے- جتنی دھوپ ہے اتنی ہی چھایا ہے- دن اور رات ہموار ہوچکے، دونوں ہی برابر ہیں- مجھے اس کا غم نہیں ہے- تلخیءایام کی پرواہ نہیں ہے- لیکن اس چلچلاتی دھوپ میں مجھے ابر کی چاہت ہے، ہاں مجھے تمہاری ضرورت ہے-
چلو مریم بن کے نہ سہی نشتر بن کر ہی آجاؤ- مجھے میرا الھڑ پن لوٹا دو- میں ناچوں گا، گاؤں گا، صرف تصور سے ہی ایک جشن جنون میری رگوں میں دوڑنے لگا ہے- آج تک کسی نے ایسا جشن نہ دیکھا ہوگا- ملنا نہ سہی، ایک تماشہ دیکھنے کے بہانے ہی آجاؤنا
کیسے اور کیونکر آنا ہوگا مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ہے- میری زندگی خوابوں میں گذری ہے اب تعبیر چاہتا ہوں تم سے ملنا چاہتا ہوں- تم چڑھتے چاند کی چاندنی ہو، میں ڈوبتے سورج کی چھایا ہوں- جانتا ہوں یہ میل ممکن نہیں ہے- لیکن کیا ایسا نہیں ہو سکتا ہے میرے ڈوبنے پہلے پہلے تم آجاؤ-
میری زندگی تو دھوپ کا کڑا سفر ہے- جتنی دھوپ ہے اتنی ہی چھایا ہے- دن اور رات ہموار ہوچکے، دونوں ہی برابر ہیں- مجھے اس کا غم نہیں ہے- تلخیءایام کی پرواہ نہیں ہے- لیکن اس چلچلاتی دھوپ میں مجھے ابر کی چاہت ہے، ہاں مجھے تمہاری ضرورت ہے-
چلو مریم بن کے نہ سہی نشتر بن کر ہی آجاؤ- مجھے میرا الھڑ پن لوٹا دو- میں ناچوں گا، گاؤں گا، صرف تصور سے ہی ایک جشن جنون میری رگوں میں دوڑنے لگا ہے- آج تک کسی نے ایسا جشن نہ دیکھا ہوگا- ملنا نہ سہی، ایک تماشہ دیکھنے کے بہانے ہی آجاؤنا