انتہا پسندی روکيے

  • Work-from-home

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


انتہاپسندی_روکيۓ#


انتہا پسند سوچ کی تشہير کے ذريعے نوجوانوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنا ہميشہ سے داعش جيسی دہشت گردی تنظيموں کا طريقہ واردات رہا ہے۔ حاليہ عرصے ميں مختلف سوشل ميڈيا پليٹ فارمز کی مقبوليت اور خاص طور پر نوجوانوں کی ان ميں بے پناہ دلچسپی نے اس مسلۓ کو پيچيدہ کر ديا ہے کيونکہ نوجوان عمومی طور پر ہيجان پر مبنی تشہيری مواد سے زيادہ اثر ليتے ہيں۔


عراق اور شام ميں ايسی بے شمار کہانياں اور رپورٹس سامنے آئ ہيں جن سے يہ حقیقت آشکار ہوئ کہ داعش نے اپنی صفوں ميں بھرتی کے ليے دانستہ بچوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کيا۔


ان بچوں کو ايک منظم طریقے سے بے گناہ انسانوں کو ہلاک کرنے کی ترغيب دی جاتی ہے اور ان کے اکثر شکار مسلمان ہی ہوتے ہيں۔


سات سالہ بچے کا روح فرسا انکشاف:


”داعش کے شدت پسند مجھے اور دیگر بچوں کو لڑائی کی تربیت دیتے اورسکھاتے تھے کہ خنجر سے لوگوں کے سرکیسے قلم کرتے ہیں ۔“


http://www.dailymail.co.uk/news/article-4399000/Yazidi-boy-reveals-horrors-held-captive-ISIS.html?ito=social-twitter_mailonline







ايک اور رپورٹ ميں داعش کے ٹريننگ کیمپ سے بازياب ہونے والے بچوں کی المناک داستانيں






يہ بچے ايک بہتر زندگی اور شاندار مستقبل کے مستحق ہيں


https://www.youtube.com/watch?v=Dt1VR3UJydw




اب جبکہ داعش پاکستان اور خطے ميں اپنے پنجے جمانے کی کوشش کر رہی ہے، وقت کی اہم ضرورت يہی ہے کہ اجتماعی سطح پر داعش کی خونی اور پرتشدد سوچ کو مسترد کر کے اس کے خلاف کاوشوں کو تيز کيا جاۓ۔




حاليہ دنوں ميں ايک پاکستانی طالبہ نورين لغاری کی کہانی جو انتہا پسندی پر مبنی مواد سے مرعوب ہو کر اپنا سب کچھ داؤ پر لگانے کے ليے آمادہ ہو گئ، جہاں سب کے ليے اجتماعی طور پر ايک لمحہ فکريہ ہے وہيں اس حقيقت کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر معاشروں کو پہلے سے زيادہ ہوشيار اور باشعور رہنے کی ضرورت ہے تا کہ اس سوچ کو مسترد کر کے اسے پنپنے سے روکا جا سکے جو صرف تبائ و بربادی کا پيش خيمہ ہی ثابت ہوتی ہے۔








https://www.youtube.com/watch?v=SI6bzyneaGU





اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ آئ ايس آئ ايس اور اس تنظيم کی جاری بربريت کے خلاف اپنے موقف ميں ہم تنہا ہرگز نہيں ہيں۔




اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے۔


جو دہشت گرد ان معصوم بچوں کے ذہنوں کی کايا پلٹ رہے ہيں وہ اپنے شکار ميں کسی قسم کا امتياز نہيں برتتے۔ يہ حقيقت بار بار سب پر عياں ہو چکی ہے کہ ان دہشت گردوں کی کاروائيوں کا شکار ہونے والوں ميں اکثريت مسلمانوں اور ان معصوم لوگوں پر مشتمل ہے جو کسی بھی عسکری جدوجہد کا حصہ نہيں ہوتے۔




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


[email protected]


www.state.gov


https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu


http://www.facebook.com/USDOTUrdu


https://www.instagram.com/doturdu/


https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


 
  • Like
Reactions: Aqsa_Nisar

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


حاليہ دنوں ميں داعش کی جانب سے آن لان تشہيری مواد کے ذريعے ميڈيکل اسٹوڈنٹ نورين لغاری کو خود کش حملے کے ليے استعمال کی کوشش کے واقعے کو پاکستانی ميڈيا کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے بھی اجاگر کيا ہے۔


اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ يہ واقعہ ان لوگوں کی آنکھيں بھی کھول دے گا جو داعش کے پاکستان ميں اثرات اور اس کی موجودگی سے انکار پر بضد ہيں۔ تاہم يہ نشاندہی بھی ضروری ہے کہ يہ کو‏ئ پہلا واقعہ نہيں ہے جس کے ذريعے داعش کا پاکستان ميں ايجنڈہ بے نقاب ہوا ہے۔ بلکہ حقيقت تو اس سے بھی زيادہ سنگين ہے۔ داعش کے متحرک کارندوں نے بارہا اپنی کاروائيوں سے يہ ثابت کيا ہے کہ وہ پاکستانی نوجوانوں کو ٹارگٹ کر کے معاشرے ميں اسی خون خرابے کو فروغ دينا چاہتے ہيں جس کے ليے وہ دنيا بھر ميں بدنام ہيں۔ اس ضمن ميں ان کے ارادے اور اہداف مخفی نہيں ہيں۔


داعش کی پاکستان ميں کاروائيوں کے حوالے سے ايک تفصيلی جائزہ پيش ہے جس سے پاکستان اور خطے ميں اس گروہ سے لاحق خطرات واضح ہو جاتے ہيں۔



داعش کی پرتشدد انتہا پسندی پر مبنی سوچ اور اس سے ممکنہ خطرات ايک ايسی تلخ حقيقت ہے جسے نظرانداز نہيں کیا جا سکتا ہے۔


اس خونی سوچ کے تباہ کن اثرات اب پوری دنيا پر عياں ہيں اور عراق اور شام کے بچوں پر ان واقعات کے دوررس منفی اثرات بھی کسی سے پوشيدہ نہيں ہيں۔


ہميں اس سوچ کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنا ہے جو کم سن بچوں کو خودکش حملہ آور بنا کر نا صرف يہ کہ ايک پوری نسل کو برباد کر رہے ہيں بلکہ اس آئين، قومی اقدار اور ان اداروں کو بھی نيست ونابود کرنے کے درپے ہيں جن کی تشکيل ميں جناح اور ان کے ساتھيوں کی کئ دہائيوں کی قربانيوں شامل ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ








 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
America jang rokh le poori dunya main aman ho jaega



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




يہ امريکی حکومت نہيں بلکہ القائدہ، داعش، ٹی ٹی پی اور ان تنظيموں کے چيلے ہيں جو کم سن بچوں کا برين واش کر کے انھيں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے خلاف بطور ہتھيار استعمال کر رہے ہيں۔ آپ کی دليل اس ليے بھی درست نہيں ہے کہ اسامہ بن لادن اور اس کے حمايتيوں نے دہشت گردی کی جس مہم کا آغاز کيا تھا اس ميں ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور شہری بھی ہلاک ہو چکے ہيں۔


دانستہ اور بلا کسی تفريق کے شہريوں کا بے دريخ قتل کبھی بھی ہماری پاليسی کا حصہ نہيں رہا لیکن دوسری جانب دہشت گرد تنظيموں نے بارہا مسلمانوں سميت عام شہريوں کے قتل کی توجيہات پيش کی ہيں۔ انھوں نے متعدد بار پاکستانی فوجيوں اور شہريوں کو ہلاک کيا ہے اور مسجدوں پر حملے کيے ہيں۔ کيا ان حملوں کے ليے امريکہ کو قصوروار قرار دينا درست ہے؟


اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی شہريوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبہود امريکی حکومت کی اہم ذمہ داريوں اور فرائض میں شامل ہے۔ ہماری خارجہ پاليسيوں سے متعلق اہم فيصلے ہماری شہريوں کی حفاظت کے بنيادی اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوۓ ہی کيے جاتے ہیں۔ مگر کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس بنيادی مقصد کے حصول کے لیے دنيا میں زيادہ سے زيادہ دشمنوں کی تعداد ميں اضافہ سود مند ہے يا ديگر ممالک کے ساتھ عالمی سطح پر طويل المدت بنيادوں پر ايسے تعلقات استوار کرنا زيادہ فائدہ مند ہے جس سے تمام فريقین کے ليے باہم مفادات پر مبنی يکساں مواقعوں کا حصول ممکن ہو سکے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ








 

Aqsa_Nisar

Newbie
May 23, 2017
21
16
3
Faisalabad, Pakistan
I think America ko bura kehna asaan hay,, but at the same time hmyn ye b maan'na chaiye k muslims apni values ko bhultay ja ray hain isiliye aaj puri dunia me zawaal ka shikar hain... Dehshatgardi puri dunia me kahin b ho naam muslmaanon ka hi aata hay, . Q k jis trah ek machli puray talab ko ganda kr dyti hy isi trah kuch log jo khud ko kehtay to muslman hn Molana or pta ni kya kya lekin islam sy dur ka b rishta ni h unka woi sb muslmanon ko badnaam kr ray.... Its time for all muslims to get united and fight against these lobbies like ISIS, DAAISH, Taaliban or buht sy....
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
Saari dunya janti ha America ne dunya main aag laga rakhi hai
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکی حکومت کو دنيا کے دور دراز علاقوں اور خطوں ميں دانستہ دہشت گردی کے شعلوں کو بھڑکانے سے کچھ حاصل نہيں ہوتا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس ہم نے ان بے شمار ممالک ميں شہری آباديوں کی مدد کے ليے اپنے بے شمار وسائل فراہم کيے ہيں۔ چاہے وہ شام ہو، عراق يا افغانستان – ہم اپنے الفاظ اور اقدامات کے ذريعے ہميشہ "حل" کا حصہ بننے کی سعی ہی کرتے ہيں، ان دہشت گرد تنطيموں کی طرح نہيں جو اپنی دہشت اور بربريت پر مبنی مہم کو جاری رکھنے کے ليے ہميشہ بے گناہ شہريوں کے خون کی متلاشی ہوتی ہیں۔



آپ ہم پر الزام لگاتے ہيں کہ ہم دہشت گردی کے جاری لہر سے فائدہ اٹھاتے ہيں، باوجود اس کے کہ عراق اور افغانستان ميں انھی مشترکہ دشمنوں سے لڑتے ہوۓ خود ہمارے ہی ہزاروں فوجی مارے گۓ ہيں جن کی حمايت کا الزام ہم پر لگايا جاتا ہے۔




آپ بغير کسی منطق کے ہم پر دہشت گرد تنظيموں کی پشت پنائ کا الزام لگا کر تنقيد کا نشانہ بناتے ہيں – اس حقيقت کے باوجود کہ چاہے وہ داعش ہو، القائدہ، ٹی ٹی پی يا کوئ بھی اور عالمی دہشت گرد تنطيم – ہم نے ہميشہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کو نيست ونابود کرنے کی کوششوں ميں کليدی کردار ادا کيا ہے اور ان تنظيموں کی خونی حملے کرنے کی صلاحيتوں کو ختم کرنے کے ليے کوئ کسر نہيں اٹھا رکھی۔ ہم نے ايسے قوانين مرتب کيے ہيں جن سے ان تنظيموں تک مالی وسائل کی منتقلی کے عمل کو روکا جا سکے، ہم نے مقامی حکومتوں کو تعاون کے ساتھ ساتھ وسائل تک رسائ بھی فراہم کی ہے تا کہ دہشت گردی کے نيٹ ورکس کو توڑا جا سکے۔ اس کے علاوہ ہم نے اس مشترکہ دشمن کو شکست دينے کے ليے اپنے فوجی بھی ميدان جنگ ميں بھيجے ہيں جنھوں نے عالمی سطح پر جنگ برپا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔




دہشت گردی کے متاثرين اور ان پر گزرنے والی قيامت سے متعلق تکليف دہ مناظر کو اجاگر کر کے اپنی سياسی سوچ کی ترويج کے ليے امريکہ کے خلاف يک طرفہ بيانات دينا يقينی طور پر کافی سہل ہے۔ تاہم آپ ان اقدامات کا ايک غير جانب دار تجزيہ کريں جو گزشتہ ايک دہائ کے دوران ہم نے اپنے عالمی اتحاديوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے عفريت کو ختم کرنے کے ليے کيے ہيں اور پھر خود اس بات کا فيصلہ کريں کہ کيا امريکہ پر يہ الزام لگانا درست ہے کہ ہم نے اس عالمی کوشش ميں اپنا کردار ادا نہيں کيا ہے؟




اور ايک سوال جو ميں نے اکثر فورمز پر اٹھايا ہے وہ بدستور موجود ہے کہ ان دہشت گرد تنظيموں کے قائدين اور ان کے تابع "جنگجو" جو اپنے مکروہ مقاصد کے حصول کے ليے اپنی جان کی بھی پرواہ نہيں کرتے وہ کيونکر ايک ايسے "بيرونی آقا" کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بننا قبول کريں گے جو نا صرف يہ کہ اپنے تمام تر وسائل بروۓ کار لا کر خود انھيں نشانہ بناتا ہے بلکہ مقامی حکومتوں کی بھی مدد کرتا ہے اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے ہر قسم کی ٹيکنالوجی، لاجسٹک سپورٹ اور فوجی سازوسامان بھی فراہم کرتا ہے۔




انتہائ تکليف دہ اور اندوہناک مناظر پر مبنی تصاوير اور ويڈيوز انٹرنيٹ پر پوسٹ کر کے ہر طرح کے الزامات لگا کر يقينی طور پر جذبات کو بھرکايا جا سکتا ہے۔ تاہم جب آپ کسی سوچ يا دعوے کو درست قرار دے کر اس کی تشہير کرتے ہيں تو پھر منطق اور شواہد کی بنياد پر اس کو قابل قبول بنانے کی ذمہ داری بھی آپ ہی پر عائد ہوتی ہے – اور ايسا صرف کھوکھلے نعروں اور جذباتی فقرے بازی سے ممکن نہيں ہے۔




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 
Top