ایک چهوٹا بچہ اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ایک سیب لیے کهڑا تها۔ اس کے والد نے مسکراتے ہوئے کہا، "بیٹا ایک سیب مجھے دے دو۔۔۔!"
اتنا سنتے ہی اس بچے نے ایک سیب کو اپنے دانتوں سے کاٹ لیا، اس سے پہلے کہ اُسکا باپ کچھ بول پاتا، اس نے دوسرا سیب بهی اپنے دانتوں سے کاٹ لیا۔
اپنے بیٹے کی اس حرکت پر وہ شخص غصے سے سیخ پاء ہو گیا، اور اُسکے چہرے سے اب مسکراہٹ بھی غائب ہو گئی، قریب تھا کہ وہ اُٹھ کر اُسے سزا دیتا۔
تب ہی بیٹے نے اپنے ننهے ہاتھ کو آگئے بڑهاتے ہوئے کہا، "ابو یہ لو یہ والا زیادہمیٹھا ہے۔۔۔!"
=================================
دوستو! ہمارے اندر برداشت کا مادہ بہت کم ہے، شاید اِسی وجہ سے اکثر ہم پوری بات اور معاملات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں
اتنا سنتے ہی اس بچے نے ایک سیب کو اپنے دانتوں سے کاٹ لیا، اس سے پہلے کہ اُسکا باپ کچھ بول پاتا، اس نے دوسرا سیب بهی اپنے دانتوں سے کاٹ لیا۔
اپنے بیٹے کی اس حرکت پر وہ شخص غصے سے سیخ پاء ہو گیا، اور اُسکے چہرے سے اب مسکراہٹ بھی غائب ہو گئی، قریب تھا کہ وہ اُٹھ کر اُسے سزا دیتا۔
تب ہی بیٹے نے اپنے ننهے ہاتھ کو آگئے بڑهاتے ہوئے کہا، "ابو یہ لو یہ والا زیادہمیٹھا ہے۔۔۔!"
=================================
دوستو! ہمارے اندر برداشت کا مادہ بہت کم ہے، شاید اِسی وجہ سے اکثر ہم پوری بات اور معاملات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں