عمر گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
مری ہر بات بے اثر ہی رہی
نَقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا
خود کو دنیا سے مختلف جانا
آگیا تھا مرے گمان میں کیا
ہے نسیمِ بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تُو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا..!
عیدمبارک میں ِکس نوں آکهاں
جس عید ِاچ پئی جدا ئی
عید اُناں دی جِناں دید سجن دی
بنا دیدوں عید نہ کائی
یار فریدا لَکهاں عیداں تهی سن
جدوں ویچهڑے مل سن ماہی
غلام فرید
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.