عمار بن یاسر رضی الله عنہ کا قتل جنگ صفین میں ہوا. اس کی خبر نبی صلی الله علیہ وسلم نے دی تھی. بخاری کی روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
ويح عمار، تقتله الفئة الباغية، يدعوهم إلى الجنة، ويدعونه إلى النار» قال: يقول عمار: أعوذ بالله من الفتن
اے عمار تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا تم ان کو جنت کی طرف بلاؤ گے اور وہ تم کو اگ کی طرف
بخاری کی اس روایت کی صحیح تاویل ہے کہ عمار کو ابن سبا کے باغی گروہ نے قتل کیا ، دونوں جانب مسلمانوں کو لڑا رہا تھا اس بات کی تائید حدیث سے ہوتی ہے کہ عثمان کو منافق قمیص اتارنے کو کہیں گے اور الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم نے کہا کہ تم اس کو نہ اتارنا سب نے اس سے مراد خلافت کے معزول ہونے کا سبائی ایجنڈا قرار دیا ہے جس کے سبب ان کی شہادت ہوئی
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
يا عثمان انه لعل الله يقصك قميصا فان ارادوك على خلعه فلا تخلعه لهم
اے عثمان ! شاید اللہ تعالٰی تمہیں ایک قمیص پہنائیں ۔ اگر لوگ تم سے وہ قمیص اتروانا چاہیں تو ان کے لئے وہ قمیص نہ اتارنا۔
اس حدیث کو امام ترمذی سنن میں، ابن حبان صحیح میں ، حاکم مستدرک میں روایت کرتے ہیں
مسلم کی حدیث ہے
وحَدَّثَني مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح وَحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ – قَالَ عُقْبَةُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْبَرَنَا – غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَمَّارٍ: “تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ” ,
دوسری سند ہے
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ وَالْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِمَا، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِه.
تیسری سند ہے
وحَدَّثَنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ”
کتاب الثقات از ابن حبان کے مطابق
خَيْرَةُ مَوْلاةُ أم سَلَمَةَ وَالِدَةُ الْحَسَنِ بن أبي الْحسن يروي عَنْهَا ابْنهَا الْحسن بن أبي الْحسن عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ فِي عَمَّارٍ تَقْتُلُكَ الفِئَةُ الْبَاغِيَةُ
خَيْرَةُ مَوْلاةُ أم سَلَمَةَ، حسن بصری کی والدہ ہیں
امام احمد کے نزدیک، صحیح مسلم کی سند معلول ہے اس کا ذکر وہ مسند میں کرتے ہیں پہلے یہی مسلم کی سند لاتے ہیں پھر ابن سیرین کی بات نقل کرتے ہیں
مسند احمد میں ہے
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: مَا نَسِيتُ قَوْلَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يُعَاطِيهِمُ اللَّبَنَ، وَقَدْ اغْبَرَّ شَعْرُ صَدْرِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ» قَالَ: فَرَأَى عَمَّارًا، فَقَالَ: «وَيْحَهُ ابْنُ سُمَيَّةَ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» قَالَ: فَذَكَرْتُهُ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ فَقَالَ: عَنْ أُمِّهِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، أَمَا إِنَّهَا كَانَتْ تُخَالِطُهَا، تَلِجُ عَلَيْهَا
محمّد ابن سِيرِينَ نے پوچھا کہ حسن نے اپنی ماں سے روایت کیا کہا جی یا تو یہ اختلاط ہے یا اس میں کچھ اور بات مل گئی ہے
کتاب العلل ومعرفة الرجال از عبدللہ کے مطابق
حَدثنِي أبي قَالَ حَدثنَا مُحَمَّد بن أبي عدي عَن بن عون قَالَ فَذَكرته لمُحَمد فَقَالَ عَن أمه قلت نعم قَالَ أما أَنَّهَا قد كَانَت تخالطها تلج عَلَيْهَا يَعْنِي حَدِيث الْحسن عَن أمه عَن أم سَلمَة فِي عمار تقتله الفئة الباغية
احمد کہتے ہیں میں نے محمّد بن سیرین سے ذکر کیا محمّد ابن سِيرِينَ نے پوچھا کہ حسن نے اپنی ماں سے روایت کیا کہا جی یا تو یہ اختلاط ہے یا اس میں کچھ اور بات مل گئی ہے
مسند احمد میں امام احمد یہ الفاظ بھی نقل کرتے ہیں
قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: «عَنْ أُمِّهِ؟ أَمَا إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ تَلِجُ عَلَى أَمِّ الْمُؤْمِنِينَ»
احمد کہتے ہیں میں نے اس کا ابن سیرین سے ذکر کیا انہوں نے کہا (حسن) اپنی ماں سے روایت کیا ؟ بے شک انہوں نے (حسن کی والدہ) نے ام المومنین کی بات گڈمڈ کر دی
ابو بکر الخلال کتاب السنہ میں لکھتے ہیں
أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَيَّةَ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ فِي حَلْقَةٍ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنَ مَعِينٍ وَأَبَا خَيْثَمَةَ وَالْمُعَيْطِيَّ ذَكَرُوا: «يَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» فَقَالُوا: مَا فِيهِ حَدِيثٌ صَحِيحٌ
محمّد بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے ایک حلقہ میں سنا جس میں احمد بن حنبل ، یحیی بن معین ابو خَيْثَمَةَ اور وَالْمُعَيْطِيَّ تھے اور روایت يَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَة عمار تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا
ذکر ہوا سب نے کہا اس سلسلے میں ایک بھی حدیث صحیح نہیں
اسی کتاب میں یہ بات بھی لکھی ہے
سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رُوِيَ فِي: «تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» ثَمَانِيَةٌ وَعِشْرُونَ حَدِيثًا، لَيْسَ فِيهَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
میں نے محمّد بن عبد الله بن ابراہیم سے سنا کہا میں نے اپنے باپ سے سنا کہتے تھے میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا
عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا کو ٢٨ حدیثوں سے روایت کیا ایک بھی صحیح نہیں
قاتل صحابی رسول تھا
مسند احمد کی ایک روایت ہے
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه.
كُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ کہتا ہے کہ أَبِي غَادِيَةَ (رضی الله عنہ)، عمرو بن العاص (رضی الله عنہ) کے پاس پہنچے اور ان کو بتایا کہ عمار (رضی الله عنہ) شہید ہو گئے
ایک روایت میں ہے کہ ابو الغادیہ رضی الله عنہ نے عمار رضی الله عنہ کو عثمان رضی الله عنہ پر سب و شتم کرتے سنا اس لئے قتل کیا
وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ: ثَنَا كُلْثُومُ بن جبر، عن أبي الغادية قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ يَشْتِمُ عُثْمَانَ، فَتَوَعَّدْتُهُ بِالْقَتْلِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ صِفِّينَ طَعَنْتُهُ، فوقع، فقتلته
ان دونوں کی سند میں َكُلْثُومُ بْنُ جَبْر المتوفی ١٣٠ ھ ہے . احمد اس کو ثقہ جبکہ النسائي ليس بالقوى ، قوی نہیں کہتے ہیں
ابن حجر ان کو صدوق يخطىء غلطیاں کرتا ہے کہتے ہیں
مسلم نے كتاب القَدَر میں ایک روایت نقل کی ہے
امام مسلم نے کلثوم بن جبر سے صرف ایک روایت نقل کی ہے کہ الله نے رحم پر فرشتہ مقرر کیا ہے جو امام مسلم نے شاہد کے طور پر پیش کی ہے
ابن حجر نے لسان المیزان ج ٣ ص ٤٠ میں ایک روایت الحسن بن دينار کے واسطے سے نقل کی ہے کہ عمار کو ابو الغادیہ رضی اللہ عنہ نے قتل کیا ، لیکن کہا ہے کہ یہ متروک راوی ہے
طبقات ابن سعد میں بھی ایک روایت ہے کہ ابو الغادیہ نے عمار کا قتل کیا لیکن اس کی سند میں واقدی ہے لہذا روایت ضعیف ہے
أَبِي غَادِيَةَ يَاسِرُ بْنُ سَبْعٍ، مَدَنِيٌّ صحابی رسول ہیں ان کے اس قتل میں شامل ہونے کی ایک روایت بھی صحیح نہیں لیکن پھر بھی بعض محقیقن (الذھبی وغیرہ) نے ان پر یہ الزام لگایا ہے جو ہمارے نزدیک محتاج دلیل ہے
زبیر علی زئی رحم الله ، ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں
ابو الغادیہؓ کا سیدنا عمار بن یاسرؓ کو جنگِ صفین میں شہید کرنا ان کی اجتہادی خطا ہے جس کی طرف حافظ ابن حجر العسقلانی نے اشارہ کیا ہے ۔ دیکھئے الاصابۃ (۱۵۱/۴ ت ۸۸۱، ابو الغادیۃ الجہنی) وما علینا إلا البلاغ (۵ رمضان ۱۴۲۷ھ
معاویہ اور عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے تبصرے
مسند احمد کی روایت ہے
حدثنا يزيد أَخبرنا العوَّام حدثني أسْوَد بن مسعود عن حنظَلة بن خُويلد العَنَزِي قال: بينما أَنا عند معاوية، إذْ جاءَه رجلان يختصمانِ في رأس عَمّار، يقول كل واحد منهما: أنا قتلتُه، فقال عبد الله ابن عمرو: ليَطبْ به أحدكما نَفْساً لصاحبه، فإني سمعت رسول الله -صلي الله عليه وسلم – يقول: “تقتلَه اَلفئة الباغية”، قال معاوية: فما بالُك معنا؟!، قال: إن أبي شكاني إلى رسول الله -صلي الله عليه وسلم -، فقال: “أطِعْ أباك ما دام حياً ولا تَعْصه”، فأنا معكم، ولستَ أقاتل.
حنظَلة بن خُويلد کہتا ہے . معاوية کے سامنے جھگڑا ہوا کہ عمار کو کس نے قتل کیا .. معاوية نے عبد الله بن عمرو سے کہا تم ہمارے ساتھ کیوں ہو ؟
اس کے راوی أسود بن مسعود کے لئے الذھبی میزان میں لکھتے ہیں حنظلة سے روایت کی ہے، لا يدري من هو، میں نہیں جانتا کون ہے . لہذا ضعیف روایت ہے
ایسے مجھول راوی کی روایت کو آج لوگ صحیح کہہ رہے - عالم مولانا اسحاق ہیں جو منہ بھر صحابہ پر سب و شتم کرتے تھے