اب ہم یہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں لیکن انقلاب کا سفر ختم نہیں ہوا۔ رات گئے طاہر القادری اپنے کنٹینر سے باہر آئے اور کارکنوں سے الوداعی ملاقات کی اور خواتین کارکنوں کو سروں پر پیار دیا۔ طاہر القادری نے اس موقع پر دعا بھی کرائی اور گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔
سیاسی دھرنوں کا آغاز 14اگست سے ہوا ۔پی ٹی آئی کے عمران خان اور پی اے ٹی کے طاہر القادری کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ نواز حکومت مستعفی ہو جائے ۔ عمران خان جمہوری طریقے سے تبدیلی کے خواہاں تھے مگر طاہر القادری موجودہ جمہوری اور انتخابی نظام سے ہی متنفر تھے۔ وہ نواز شہباز کو اقتدار سے باہر کرنا چاہتے تھے ۔ کس طرح؟ یہ انہیں بھی معلوم نہیں تھا۔
نواز شریف توپھر بھی بھاگوں والا ہے کہ اس کے ساتھ ملک کی گیارہ پارلیمانی پارٹیا ںکھڑی ہیں اور ابھی صرف دو پارٹیاں ہی اسے چیلنج کر رہی ہیں، ایک تحریک انصاف اور دوسری پاکستان عوامی تحریک۔ہرچند نواز شریف کا کہناہے کہ پانچ سال کے لئے منتخب ہوا ہوں،ا س سے پہلے نہیں جائوں گا ،بھلے وہ کہیں نہ جائیں مگر ان کی لزرتی کانپتی حکومت اس وقت تک چلتی رہے گی، جب تک پیپلز پارٹی اپوزیشن میں ہے اور میاں صاحب کو مک مکا کا اصول یاد ہے تو جان لوکہ ابھی کوئی الیکشن نہیں ہو رہے اور یہ الیکشن اس وقت تک نہیں ہو سکتے جب تک پیپلز پارٹی ملک مکا کے اصول پر قائم ہے، یہ اصول لندن کے میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا اور اسی اصول کی بنیاد پر زرداری نے اپنی صدارتی ٹرم پوری کی تھی-
مجھے حیرت ہے کہ طاہر القادری کیا ہوا، وہ لاہور گئے جلسہ کیا دو دن کے لئے منظر نامہ سے غائب رہے- رات گئے طاہر القادری اپنے کنٹینر سے باہر آئے، اور دھرنے کے شرکا کو روتے ہوئے چھوڑ کر، گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔
یہ ٹھیک ہے کہ لاہور کا جلسہ ان کے پچھلے جلسے سے ہلکا تھا لیکن اس طرح عجلت میں کیا گیا فیصلہ کئی سوال چھوڑ گیا ہے- میں بے بنیاد افوہوں کا ذکر یہاں نہیں کروں گا- کہتی ہے خلق خدا کیا کیا--- وقت کے ساتھ حقائق سامنے آجائیں گے-
سیاسی دھرنوں کا آغاز 14اگست سے ہوا ۔پی ٹی آئی کے عمران خان اور پی اے ٹی کے طاہر القادری کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ نواز حکومت مستعفی ہو جائے ۔ عمران خان جمہوری طریقے سے تبدیلی کے خواہاں تھے مگر طاہر القادری موجودہ جمہوری اور انتخابی نظام سے ہی متنفر تھے۔ وہ نواز شہباز کو اقتدار سے باہر کرنا چاہتے تھے ۔ کس طرح؟ یہ انہیں بھی معلوم نہیں تھا۔
نواز شریف توپھر بھی بھاگوں والا ہے کہ اس کے ساتھ ملک کی گیارہ پارلیمانی پارٹیا ںکھڑی ہیں اور ابھی صرف دو پارٹیاں ہی اسے چیلنج کر رہی ہیں، ایک تحریک انصاف اور دوسری پاکستان عوامی تحریک۔ہرچند نواز شریف کا کہناہے کہ پانچ سال کے لئے منتخب ہوا ہوں،ا س سے پہلے نہیں جائوں گا ،بھلے وہ کہیں نہ جائیں مگر ان کی لزرتی کانپتی حکومت اس وقت تک چلتی رہے گی، جب تک پیپلز پارٹی اپوزیشن میں ہے اور میاں صاحب کو مک مکا کا اصول یاد ہے تو جان لوکہ ابھی کوئی الیکشن نہیں ہو رہے اور یہ الیکشن اس وقت تک نہیں ہو سکتے جب تک پیپلز پارٹی ملک مکا کے اصول پر قائم ہے، یہ اصول لندن کے میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا اور اسی اصول کی بنیاد پر زرداری نے اپنی صدارتی ٹرم پوری کی تھی-
مجھے حیرت ہے کہ طاہر القادری کیا ہوا، وہ لاہور گئے جلسہ کیا دو دن کے لئے منظر نامہ سے غائب رہے- رات گئے طاہر القادری اپنے کنٹینر سے باہر آئے، اور دھرنے کے شرکا کو روتے ہوئے چھوڑ کر، گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔
یہ ٹھیک ہے کہ لاہور کا جلسہ ان کے پچھلے جلسے سے ہلکا تھا لیکن اس طرح عجلت میں کیا گیا فیصلہ کئی سوال چھوڑ گیا ہے- میں بے بنیاد افوہوں کا ذکر یہاں نہیں کروں گا- کہتی ہے خلق خدا کیا کیا--- وقت کے ساتھ حقائق سامنے آجائیں گے-